واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی افراد نے اسرائیلی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ ختم نہ کی گئی تو وہ امریکی حمایت کھو دیں گے۔
اس بات چیت سے واقف ایک شخص نے پیر کے روز اخبار کو بتایا کہ ٹرمپ کے لوگ اسرائیل کو بتا رہے ہیں کہ اگر آپ نے یہ جنگ ختم نہیں کی تو ہم آپ کو چھوڑ دیں گے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم ب یامین نیتن یاہو کے پاس جنگ ختم کرنے کے سیاسی ذرائع تو موجود ہیں لیکن ان کے پاس عزم کا فقدان ہے۔
نیتن یاہو کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ ٹرمپ کے دباؤ میں ہیں جنہوں نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اسرائیل کو اپنے سفر سے خارج کر دیا تھا۔
نیتن یاہو نے اس سے قبل اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل کے قریبی اتحادی " اس وسیع پیمانے پر فاقی کشی کی تصاویر کو برداشت نہیں کر سکتے تھے لہذا امداد کی فراہمی دوبارہ شروع ہو گئی ہے لیکن بہت کم ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے اتوار کی رات کابینہ کے اجلاس میں امداد دوبارہ شروع کرنے کے خیال کو صرف ایک تکنیکی حربہ قرار دیا ۔
امریکہ کی جانب سے یہ انتباہ واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو سے براہ راست رابطہ منقطع کر دیا ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے حال ہی میں اسرائیل کا اپنا دورہ منسوخ یا ملتوی کردیا ہے۔
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف نے بھی غزہ کے لیے انسانی امداد بحال کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا وعدہ کیا ہے۔
اسرائیل غزہ میں اب تک 53 ہزار 500 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اس نے زیادہ تر علاقے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور تقریبا پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے ، جبکہ خوراک ، پانی ، ادویات ، بجلی اور دیگر انسانی امداد کا دا خلہ بھی بند ہے ۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گذشتہ نومبر میں نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یاو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی اور انسانیت سوز جرائم کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔