اسرائیل وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ کی طرف جانے والے امدادی جہاز کو روکنے کے بعد اس پر موجود کارکنوں کو ملک بدر کرنے کے لیے ہوائی اڈے پر پہنچا دیا گیا ہے۔
وزارت نے منگل کی صبح جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ محصور غزہ کے لیے اہم انسانی امداد لے جانے والےامدادی جہاز "مدلین" پر موجود رضاکار اسرائیل سے اخراج اور اپنے ممالک کو واپسی کے لئے بن گوریون ہوائی اڈے پر پہنچ چکے ہیں ۔
وزارت نے مزید کہا ہےکہ ان میں سے کچھ افراد اگلے چند گھنٹوں میں روانہ ہو جائیں گے۔ "جو افراد ملک بدری کے دستاویزات پر دستخط کرنے اور اسرائیل چھوڑنے سے انکار کریں گے، انہیں اسرائیلی قانون کے مطابق عدالتی اتھارٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ ان کی ملک بدری کی منظوری دی جا سکے۔"
وزارت نے کہا ہےکہ "مسافروں کے ممالک کے قونصلر ہوائی اڈے پر ان سے ملاقات کر چکے ہیں۔"
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے پیر کی صبح مدلین کو قبضے میں لے لیا اور اسے محصور علاقے میں امداد پہنچانے کے مشن سے روک دیا تھا۔
امدادی جہاز پر کُل 12 افراد سوار تھے، جن میں یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی۔فلسطینی رکن ریما حسن بھی شامل تھیں۔
امدادی مشن میں، 11 کارکنوں اور ایک صحافی پر مشتمل، 12 افراد شامل تھے ۔
ان کارکنوں میں جرمنی سے یاسمین اجار، فرانس سے بپتست آندرے، پاسکل موریراس، یانس محمدی اور ریوا ویارڈ، برازیل سے تھیگو ایویلا، ترکیہ سے شعیب اوردو، اسپین سے سرجیو توربیو، نیدرلینڈز سے مارکو وین رینس، اور الجزیرہ مباشر کے فرانسیسی صحافی عمر فیاض شامل تھے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میرے خیال میں اسرائیل کے پاس پہلے ہی کافی مسائل ہیں، انہیں گریٹا تھنبرگ کو اغوا کرنے کی ضرورت نہیں۔"