ہارورڈ یونیورسٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے تاکہ امریکی تعلیمی ادارے کے لیے 2 ارب ڈالر سے زیادہ کی فنڈنگ کے تعطل کو روکا جا سکے۔
ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر نے ایک بیان میں کہا، "گزشتہ ہفتے کے دوران، وفاقی حکومت نے ہارورڈ کی طرف سے غیر قانونی مطالبات کو ماننے سے انکار کے بعد کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔"
گاربر نے کہا، "ہم نے ابھی کچھ دیر پہلے فنڈنگ کے تعطل کو روکنے کے لیے ایک مقدمہ دائر کیا ہے کیونکہ یہ غیر قانونی ہے اور حکومت کے اختیارات سے باہر ہے۔"
جبکہ انتظامیہ نے غزہ میں اسرائیل کے مظالم کے آغاز کے بعد سے بڑھتے ہوئے عرب مخالف اور مسلم مخالف واقعات کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، گاربر نے کہا کہ وہ ان واقعات پر بھی توجہ دیں گے۔
گاربر نے کہا، "ہم جلد ہی سام دشمنی اور اسرائیل مخالف تعصب سے نمٹنے کے لیے ٹاسک فورس کی رپورٹ اور مسلم مخالف، عرب مخالف، اور فلسطینی مخالف تعصب سے نمٹنے کے لیے ٹاسک فورس کی رپورٹ جاری کریں گے۔"
ہارورڈ کے مقدمے میں جن امریکی حکومتی اداروں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، محکمہ انصاف، محکمہ توانائی اور جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یونیورسٹیوں پر دباؤ
ٹرمپ انتظامیہ نے خاص طور پر فلسطین کے حق میں مظاہروں اور دیگر مسائل پر امریکی یونیورسٹیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران اس ممتاز ز یونیورسٹی پر دباؤ بڑھا دیا ہے ۔
انہوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے آغاز کیا، جس نے امریکی کیمپسوں میں فلسطین کے حق میں مظاہروں کی لہر کو جنم دیا، اور یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالر کی وفاقی فنڈنگ منسوخ کر دی۔
یونیورسٹی نے بالآخر ان کے دباؤ کے آگے جھک کر وسیع پالیسی تبدیلیوں کا اعلان کیا، جن میں کیمپس میں مظاہروں کی پالیسی بھی شامل ہے۔
اس کے بعد انہوں نے ہارورڈ کو نشانہ بنایا، مبینہ سام دشمنی کی تحقیقات کا آغاز کیا اور یونیورسٹی سے 9 ارب ڈالر کی وفاقی فنڈنگ واپس لینے کی دھمکی دی۔
انہوں نے بعد میں کارنیل یونیورسٹی اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی وفاقی فنڈنگ بھی منجمد کر دی کیونکہ ان یونیورسٹیوں نے فلسطین کے حق میں مظاہروں کی اجازت دی تھی۔