امریکہ کے نئے مقرر کردہ سفیر نے ترکیہ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقصد ترک-امریکی اتحاد کو اس کی مستحق سطح تک لے جانا ہے ۔
پیر کے روز دارالحکومت انقرہ کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تھامس بیرک نے کہا، "میں صدر ٹرمپ کا ایک بہت ہی سادہ پیغام لے کر آیا ہوں... جو یہ ہے کہ وہ ترکیہ۔ امریکہ اتحاد کو اس کی مستحق سطح پر لیجانے کے خواہاں ہیں۔"
اپنے آباؤ اجداد کی سرزمین میں ہونے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے بیرک نے مزید کہا کہ واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان ہمیشہ "ایک بہترین تعلق" رہا ہے، جسے "غیر معمولی سطح " تک لیجانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا، "صدر کا مقصد یہ ہے کہ عوام کے ذریعے، دونوں عظیم قوموں کی عظیم قیادت کے ذریعے، امن اور خوشحالی کے ماحول میں تیزی لائی جائے جو ترکیہ اور امریکہ کو عظیم تر اور دنیا کو بہتر بنائے۔"
گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ نے بیرک کی ترکیہ میں بطور سفیر تعیناتی کو 36 کے مقابلے میں 60 ووٹوں سے منظوری دے دی تھی۔
ترکیہ کی اسٹریٹجک اہمیت
بیرک، جو طویل عرصے سے ٹرمپ کے دوست اور ایک نمایاں کاروباری شخصیت ہیں، انقرہ میں اپنے عہدے کو ایک ایسے وقت میں سرانجام دیں گے جب دونوں ممالک کے تعلقات میں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔
گزشتہ ماہ سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سامنے ، بیرک نے امریکہ کے اتحادی کے طور پر ترکیہ کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیا تھا۔
78 سالہ بیرک جنوبی کیلیفورنیا میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف سادرن کیلیفورنیا اور یونیورسٹی آف سان ڈیاگو اسکول آف لاء سے ڈگریاں حاصل کیں۔
ٹرمپ کے قریبی حلقوں میں شامل بیرک نے 2017 میں ان کی افتتاحی کمیٹی کی صدارت کی اور 2016 کی مہم کے دوران ان کے اہم مشیر تھے۔
بیرک، جیف فلیک کی جگہ لیں گے، جو جنوری 2022 سے ستمبر 2024 تک خدمات انجام دیتے رہے۔
ایردوان اور ٹرمپ کے 'انتہائی مفید' مذاکرات
صدر رجب طیب ایردوان نے کل اپنے بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ کے ساتھ ایک فون کال "انتہائی مفید، جامع، اور مخلصانہ" تھی۔
صدر ایردوان نے اس ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ "آج، امریکہ کے صدر، میرے عزیز دوست مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ میری ٹیلی فونک بات چیت انتہائی مفید، جامع، اور مخلصانہ رہی ہے۔"
انہوں نے کہا، "مجھے امید ہے کہ میں اپنے دوست ٹرمپ سے جلد ملاقات کروں گا، اور یہ ہمارے ممالک کے لیے بار آور ثابت ہو گی۔"
ترک صدر نے کہا ہے کہ انہوں نے خاص طور پر دفاعی صنعت اور تجارت کے شعبوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی باہمی خواہش کی توثیق کی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے ترکیہ-امریکہ دوطرفہ تعلقات، غزہ کی جنگ، علاقائی اور عالمی پیش رفت سمیت کئی موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔