فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا، اور ایسا کرنے والا یورپ کا سب سے طاقتور ملک بن جائے گا۔
میکرون نے سوشل میڈیا پر لکھا، "فرانس کو آخر کار فلسطینی ریاست کی تعمیر کرنی چاہیے، اس کی عملداری کو یقینی بنانا چاہیے اور اسے اس قابل بنانا چاہیے کہ یہ اپنی غیرعسکری حیثیت کو قبول کر کے اور اسرائیل کو مکمل طور پر تسلیم کر کے، مشرق وسطیٰ میں سب کی سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکے۔"
یہ اقدام خاص طور پر اکتوبر 2023 میں غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے بعد فرانس کو ان ممالک کی بڑھتی ہوئی فہرست میں شامل کرتا ہے جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے یا اس کے تسلیم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔
اب تک کم از کم 149 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کی حمایت کرتے ہیں تواسرائیل اور یورپ اس معاملے پر منقسم ہیں۔
اسرائیل نے اس فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے فرانسیسی اقدام کو "دہشت گردی کے لیے انعام" قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس سے " غزہ کی طرح مزید ایک ایرانی پراکسی کے جنم لینے کا خطرہ پیدا ہو گا۔"
انہوں نے ایک بیان میں کہا، "صاف بات کریں: فلسطینی اسرائیل کے ساتھ ایک ریاست نہیں چاہتے؛ وہ اسرائیل کی جگہ صرف ایک ریاست چاہتے ہیں۔"
دوسری جانب، یورپی رہنماؤں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے اسے "دو ریاستی حل کے نفاذ کی جانب ایک اہم قدم" قرار دیا۔
ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا، "ہمیں مل کر وہ تحفظ دینا ہوگا جسے نیتن یاہو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دو ریاستی حل ہی واحد حل ہے۔"
اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر جان سوئنی نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ فرانس کی پیروی کرے اور اس اقدام کو "امن کے لیے ضروری" قرار دیا۔
انسانی بحران سے دباؤ بڑھ گیا
میکرون کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی تباہی پر بین الاقوامی تشویش بڑھ رہی ہے، جہاں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک 59,500 سے زائد فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں ۔
عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں "انسانی ساختہ" قحط کا ذمہ دار اسرائیل کی ناکہ بندی کو ٹہرایا ہے۔
میکرون نے اپنے خدشات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ "آج کی فوری ترجیح غزہ میں جنگ کو ختم کرنا اور شہری آبادی کو بچانا ہے۔"
گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔