امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ باراک اوباما نے بغاوت کی سازش کی ہے ۔
صدر ٹرمپ نے سابق صدر باراک اوباما پر ان کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا اور کہا ہے کہ اس کے سنگین نتائج ہونے چاہئیں اور حکام کو چاہیے کہ وہ اوباما کے خلاف کارروائی کریں۔
بروز منگل ، اوول آفس میں فلپائن کے صدر فرڈیننڈ مارکوس جونیئر کے ساتھ گفتگو کے دوران ٹرمپ نے بدنامِ زمانہ ماہرِ اقتصادیات ' جیفری ایپسٹین' اور بچوں کے جنسی استحصال کے جُرم میں سزا یافتہ 'گزلین میکسویل' کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے توجہ اوباما کی طرف موڑ دی۔
انہوں نے کہا ہے کہ "اصل میں جس سازش کے بارے میں آپ کو بات کرنی چاہیے وہ یہ ہے کہ صدر اوباما کو پکڑ میں آ گئے ہیں۔"
ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ" 2016 سے 2020 تک جو کچھ اوباما نے اس ملک کے ساتھ کیا سب کا پردہ چاک ہو گیا ہے۔ انہوں نے دھاندلی کے ذریعے انتخابی نتائج کو متاثر کرنے کی کوشش کی اور وہ پکڑے گئے ہیں۔ اس سازش کے سنگین نتائج ہونے چاہئیں۔"
انہوں نے اوباما پر بغاوت میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا اور کہا ہے کہ "اوباما پکڑے گئے ہیں۔ ان کے جاری کردہ احکامات دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔ کاغذات پر ان کے دستخط ہیں۔"
ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکام کے پاس صرف شواہد نہیں بلکہ "ناقابل تردید ثبوت" ہیں کہ اوباما نے بغاوت کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس مجرمانہ کاروائی کی پسِ پُشت شخصیات 'اوباما'، سابق وزیر خارجہ 'ہلیری کلنٹن 'اور سابق صدر' جو بائڈن ' تھے اور اوباما اس جتھے کے "سرغنہ" تھے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ"جو کچھ انہوں نے 2016 اور 2020 میں کیا، وہ شدید سطح کا جُرم ہے۔"
ٹرمپ نے کہا ہے کہ "انہوں نے ووٹ چرانے کی اور انتخابات کو دھندلانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے، امریکہ میں ہی نہیں دوسرے ممالک میں بھی ،وہ کام کیے جو کسی نے کبھی سوچے بھی نہیں تھے"۔
اوباما کے دفتر نے ان "عجیب و غریب" اور "ناقابل یقین" دعووں کو مسترد کیا اور ایک مذّمتی بیان جاری کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "عام طور پر ہمارا دفتر،صدارتی دفتر کے احترام میں، وائٹ ہاؤس سے نکلنے والے مسلسل بے بنیاد دعووں اور غلط معلومات کا جواب نہیں دیتا۔ لیکن یہ دعوے اتنے عجیب ہیں کہ ان کا جواب دینا ضروری ہے۔ یہ عجیب و غریب الزامات مضحکہ خیز ہیں اور توجہ ہٹانے کی ایک بے سود کوشش ہیں۔"
اوباما نے ، 2016 کے انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلقہ انٹیلی جنس جائزوں میں تبدیلی کے، الزامات کی تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ قومی خفیہ ایجنسی کے ڈائریکٹر 'تلسی گبارڈ 'نے گذشتہ جمعہ کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں انتخابی دھاندلی کا ذکر کیا گیا اور ملوث حکام پر "غداری کی سازش" میں ملّوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
اوباما کے دفتر سے جاری شدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ"گذشتہ ہفتے جاری کی گئی دستاویز میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو اس، وسیع پیمانے پر مسلّمہ ،نتیجے کو کمزور کرے کہ روس نے 2016 کے صدارتی انتخابات کو متاثر کرنے کی کوشش کی لیکن کسی ووٹ کو کامیابی سے تبدیل نہیں کر سکا۔ ان نتائج کی 2020 میں، مارکو روبیو کی زیرِ قیادت، دو جماعتی سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی رپورٹ نے بھی تصدیق کی تھی"۔
اوباما، ایک طویل عرصے سے ٹرمپ کے نشانے پر ہیں۔ 2011 میں، اوباما کے دورِ صدارت کے دوران، ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ اوباما کی پیدائش امریکہ میں نہیں ہوئی جس کے بعد اوباما نے اپنی پیدائش کا سرٹیفکیٹ شائع کیا تھا۔