یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ شمال مشرقی شہر خرکیف پر روسی فضائی حملے میں ایک شخص ہلاک اور 40 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
زیلنسکی نے بچوں کے ٹرین تھیم پارک کے قریب شہری ڈھانچے کو نشانہ بنانے والے اس حملے کو ایک "دہشت گرد حملہ" قرار دیا ہے۔
انہوں نے ہفتے کے روز ٹیلیگرام پر پوسٹ کیا، "ہم اس کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ہم آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ یہ کوئی کھیل نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ہر روز ہم اپنے لوگوں کو کھو رہے ہیں کیونکہ روس سزا سے استثنیٰ حاصل کرنے کی سوچ رکھتا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ روسی فوج یوکرین میں "موت اور تباہی" لا رہی ہے اور امن مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے تیار نہیں۔
زیلنسکی نے کہا، "روسی جنگ جاری رکھنے کی تیاری کر رہے ہیں اور تمام امن تجاویز کو نظر انداز کر رہے ہیں۔"
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ روس پہلے صرف بیرونی دباؤ کی وجہ سے مذاکرات کی میز پر آیا تھا انہوں نے ماسکو پر بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کی اپیل کی تاکہ اسے بامعنی مذاکرات کی طرف دھکیلا جا سکے۔
زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے فوجی حکام سے محاذوں پر صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرینی افواج نے ایک روسی Su-35 لڑاکا طیارہ مار گرایا، اور حالیہ دنوں میں تین روسی اسکندر میزائل نظام تباہ کیے۔