اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بدھ کے روز ، غزہ میں "تمام فریقین کے لئے قابل قبول فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی" کی طلب پر مبنی ایک قرارداد پر رائے شماری کی تیاری کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ، ممکنہ طور پر اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔
مذکورہ قرار داد میں غزہ میں درپیش انسانی صورتحال کو "تباہ کن" قرار دیا گیا اور غزّہ کے لئے امدادی راہداریوں کی ناکہ بندی فوری اور غیر مشروط شکل میں ختم کر کے اقوام متحدہ اوراس کی ساجھے دار امدادی تنظیموں کی طرف سے امداد کی محفوظ اور بلا تعطل فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے"۔
بروز بدھ سہ پہر کے وقت متوقع یہ رائے شماری ایک ایسے وقت پر کروائی جا رہی ہے کہ جب اسرائیل تقریباً روزانہ ، امریکی حمایت یافتہ امدادی مرکز پر امداد کے حصول کے لئے جمع، فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے اس نئے امدادی نظام کو مسترد کر دیا اور کہا ہے کہ یہ امدادی نظام، غزہ میں شدّت اختیار کرتے بھوک کے بحران کے حل کی اہلیت نہیں رکھتا، اسرائیل کو امداد کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی سہولت دیتا اور انسانی غیر جانبداری و آزادی کے اصولوں کے منافی ہے۔
رائے شماری کے لئے متوقع مسودہ قرارداد میں ان اصولوں، بین الاقوامی انسانی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تمام ضروری انسانی خدمات کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکی ویٹو؟
اقوام متحدہ کے لئے مختلف ممالک کے کئی سفارتکاروں نے منگل کے روز نام کو پوشیدہ رکھنے کی شرط پر توقع ظاہر کی ہے کہ امریکہ اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔
سفارتکاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ قرارداد کے متن کی پیشکش کے لئے کونسل کے 10 منتخب اراکین نے امریکی فریق کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی لیکن ناکام رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے تاحال مسودہ قرارداد پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ ایک قرارداد کو کونسل سے منظوری کے لیے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور امریکہ، روس، چین، برطانیہ یا فرانس پر مشتمل مستقل اراکین کی جانب سے کسی کا ویٹو قرارداد رد ہونے کا مفہوم رکھتا ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے، سلامتی کونسل، غزہ سے متعلق 14 قراردادوں پر رائے شماری کر چُکی ہے جن میں سے صرف 4 کو منظور کیا گیا ہے۔
آخری قرارداد بھی کونسل کے 10 منتخب اراکین کی مجّوزہ اور "تمام فریقین کے لئے قابل قبول فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی" کے مطالبے پر مبنی تھی۔
20 نومبر کو کونسل کے 15 میں سے 14 کونسل اراکین نےقرارداد کے حق میں ووٹ دیا لیکن امریکہ نے اسے ویٹو کر دیا۔
اسرائیلی قتل عام
اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے۔ فلسطینیوں نے 54,470 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو ریکارڈ کیا ہے، جن میں سے زیادہ ترتعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق، تقریباً 11,000 فلسطینیوں کی لاشیں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مقتولین کی اصل تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ اصل تعداد تقریباً 200,000 ہو سکتی ہے۔
نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور اس کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔