امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ 9 جولائی کو وائٹ ہاؤس میں پانچ افریقی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔
ٹرمپ اور افریقی رہنماوں کے درمیان ملاقات ایک ظہرانے کے دوران طے پائے گی۔ مذاکرات میں تجارت اور کاروبار کے موضوعات کو اہمیت دی جائے گی۔
اے ایف پی کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق سینیگال، لائبیریا، گنی بساؤ، موریطانیہ، اور گیبن کے صدور وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ مذاکرات میں تجارت، سرمایہ کاری، اور سیکیورٹی جیسے موضوعات پر گفتگو کی جائے گی ۔
تاہم، وائٹ ہاؤس کی طرف سے اس بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ محصولات اور تجارتی معاہدوں پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور اہم معدنیات کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
تاہم، ان پانچ ممالک کے پاس، جمہوریہ کانگو جیسے دیگر افریقی ممالک کی طرح ،معدنی دولت موجود نہیں ہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ، امریکی غیر ملکی امدادی ایجنسی 'یو ایس ایڈ' کے باضابطہ خاتمے کا جشن منا رہی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ یہ اقدام ایک "خیراتی ماڈل" کا خاتمہ ہے ۔
اے ایف پی کے ساتھ بات چیت میں مذکورہ پانچ ممالک کے حکام وائٹ ہاؤس کے نظریات سے بخوبی واقف نظر آئے ہیں۔
لائبیریا کے صدر جوزف بوکائی کی پریس سیکریٹری 'کولا فوفانا 'نے اے ایف پی کو منگل کے روز بتایا کہ بوکائی نے دعوت قبول کر لی اور کہا ہےکہ "ہم، صرف "امداد کے وصول کنندہ" بننے پر انحصار نہیں کرنا چاہتے" ۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہماری دلچسپی تجارت اور ایسے شراکت داروں کی تلاش میں ہے جو سرمایہ کاری کریں۔"
گیبن کے صدارتی ترجمان تھیوفین بیوگے نے کہا ہے کہ یہ ملاقات ہماری معیشت کی صنعتی ترقی میں ہم آہنگی پیدا کرنے کا موقع ہے۔
مقابلہ اور تحفظ
امریکہ کے حریف ممالک ' چین اور روس' نے حالیہ برسوں میں اس خطے میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ خاص طور پر بیجنگ نے کئی ممالک میں نمایاں سرمایہ کاری کی ہے۔
دوسری جانب، ماسکو نے، حال ہی میں قائم ہونے والے اور مالی، برکینا فاسو، اور نائجر پر مشتمل، ساحل اتحاد 'اے ای ایس' کی حمایت کی ہے ۔
ساحل اتحاد ، بدھ کے روز وائٹ ہاوس کے ظہرانے میں مدعو پانچ افریقی ممالک کا سرحدی ہمسایہ ہے۔
واشنگٹن روانگی سے کچھ دیر پہلے، گنی بساؤ کے صدر عمر سسکو ایمبالو نے اس دورے کو اپنے ملک کے لیے "بہت اہم" قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "معاشی حوالے سے یہ ہمارے لیے ایک بڑا موقع ہے۔ ہم،امید کرتے ہیں کہ گنی بساو بھی "وہ حمایت" حاصل کرے گا جو امریکہ دیگر ممالک کو فراہم کرتا ہے۔
'نازک دورے'
کئی عالمی رہنماؤں کو وائٹ ہاؤس کے دوروں کے دوران سخت سیاسی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ان میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا شامل ہیں۔
دورے کے دوران، ٹرمپ نے جنوبی افریقی رہنما کو ان کے ملک میں مبینہ "سفید فاموں کی نسل کشی" کے بے بنیاد دعووں پر مبنی ویڈیو دکھائی تھی۔
یہ واقعات اوول آفس میں کیمروں کے سامنے پیش آئے تھے تاہم بدھ کے روز ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے پانچ افریقی صدور کے لیے میڈیا کے سامنے آنے کا کوئی شیڈول نہیں ہے۔