جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم 'آسیان' کا 46واں سربراہی اجلاس ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں شروع ہو گیا ہے۔
اہم علاقائی و عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے منعقدہ اجلاس میں خطّے کے رہنما، امریکی محصولات، میانمار کے تنازعے اور جنوبی بحیرہ چین کے تنازعات پر بات چیت کریں گے۔
'ملائے میل' کی خبر کے مطابق اجلاس پیر کے روز روایتی آسیان مصافحے سے شروع ہو گیا ہے اور بحیثیت ٹرم چیئرمین ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔
افتتاحی خطاب میں انور نے کہا ہے کہ "میں نے، محصولات کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے رواں سال آسیان۔امریکہ سربراہی اجلاس کے انعقاد کی طلب کے ساتھ، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھا ہے" ۔
انہوں نے کہا ہے کہ"یہ حقیقت ہے کہ جغرافیائی سیاسی نظام میں ایک تبدیلی جاری ہے اور حالیہ یک طرفہ امریکی محصولات کے نفاذ سے عالمی تجارتی نظام مزید دباؤ کا شکار ہو رہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا ہے کہ"اقتصادی تحفظ پسند پالیسیاں دوبارہ سر اٹھا رہی ہیں اور کثیرالجہتی نظام بگڑ رہا ہے لیکن آسیان کے پاس، بڑی طاقتوں کے "من پسند اقدامات" سے پیدا ہونے والے، جغرافیائی سیاسی تناؤ کا سامنا کرنے کی صلاحیت موجود ہے"۔
واضح رہے کہ آسیان ممالک کو 10 فیصد سے 49 فیصد تک کے امریکی محصولات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ ماہ ٹرمپ کے ،ان محصولات کے اطلاق میں 90 روزہ وقفے کا، اعلان کرنے کے بعد ان ممالک نے واشنگٹن کے ساتھ فوری مذاکرات شروع کر دیئے ہیں۔
کوالالمپور اعلامیہ
انور نے کہا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا کا خطہ ہمیشہ جامعیت، قانون کی بالادستی اور کھلی تجارت پر انحصار کرتا رہا اور اسی شکل میں ترقّی کرتا رہا ہے لیکن "اب خوشحالی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔"
انہوں نے کہا ہے کہ "آسیان کے رکن ممالک کا امن، استحکام اور خوشحالی عام طور پر ایک جامع اور مبنی برقوانین بین الاقوامی نظام کی حامل تجارت، سرمائے اور انسانوں کی آزادنہ نقل و حرکت کی بنیادوں پر استوار رہی ہے ۔لیکن اب یہ بنیادیں، من مانی کارروائیوں کے دباؤ کی وجہ سے، ختم ہو رہی ہیں"۔
وزیر اعظم انور ابراہیم نے کہا ہے کہ " مجھے، آسیان کی مضبوطی اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنے کی صلاحیت پر پورا یقین ہے۔"
انہوں نے دوست ممالک کے ساتھ آسیان کے تعاون کو مضبوط کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا ہے کہ علاقے کے بڑے ترین ساجھے دار کی حیثیت سے چین اور' گلف کوآپریشن کونسل' کی شرکت سے منعقدہ یہ پہلا "آسیان۔چین۔جی سی سی سربراہی اجلاس" نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
سربراہی اجلاس کے دائرہ کار میں آسیان رہنماؤں، آسیان بین الپارلیمانی نمائندوں، آسیان یوتھ کے نمائندوں ، اور آسیان بزنس ایڈوائزری کونسل کے نمائندوں کے اجلاس بھی متوقع ہیں۔
اجلاس کے آخر میں "آسیان 2045: ہمارا مشترکہ مستقبل " کے زیرِ عنوان' کوالالمپور ڈکلیریشن' پر دستخط بھی کئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ آسیان ایک 10 رکنی بین الحکومتی تنظیم ہے جس میں انڈونیشیا، ویتنام، لاؤس، برونائی، تھائی لینڈ، میانمار، فلپائن، کمبوڈیا، سنگاپور اور ملائیشیا شامل ہیں۔
ملائیشیا نے 2025 میں آسیان کی ٹرم چیئرمین شپ سنبھالی ہے۔