رواں سال کے اوائل تک چین کا جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں تیزی سے بڑھ کر 600 وار ہیڈ تک پہنچ چُکا ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) نے اپنی سالانہ رپورٹ 'SIPRI Yearbook 2025' میں کہا ہےکہ چین کا جوہری ذخیرہ 2023 سے ہر سال تقریباً 100 وار ہیڈ کے حساب سے بڑھ رہا ہے۔ یہ اضافہ عالمی ہتھیاروں کی دوڑ کو مزید تیز کر رہا اور اسٹریٹجک خدشات کو جنم دے رہا ہے۔
رپورٹ میں اسلحہ کنٹرول معاہدوں کی کمزوری کو اس اضافے کا سبب قرار دیا گیا اور خبردار کیا گیا ہے کہ اس رجحان سے مہلک جوہری ہتھیاروں کی دوڑ جنم لے رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اس سال جنوری تک چین نے تقریباً 350 نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں (ICBM) کے انبار تعمیر کیے یا تقریباً مکمل کر لیے ہیں۔ رواں دہائی کے اختتام تک چین کے پاس روس یا امریکہ جتنے ICBM ہو سکتے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ چین 2035 تک 1,500 وار ہیڈوں تک پہنچ جائے گا لیکن یہ بھاری تعداد بھی روس اور امریکہ کے موجودہ ذخائر کے ایک تہائی کے برابر ہوگی۔
رپورٹ نے انکشاف کیا ہےکہ 2024 میں جوہری ہتھیار رکھنے والے تقریباً تمام ممالک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل نے اپنی جوہری صلاحیتوں کو جدید بنانے اور بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔
رپورٹ کے مطابق، عالمی جوہری ہتھیاروں کی مجموعی تعداد میں معمولی کمی کے ساتھ 12,241 تک اُتر آئی ہے لیکن اس کے باوجود ایک " جوہری ہتھیاروں کی نئی اور خطرناک دوڑ" شروع ہونے کا خطرہ ہے۔
روس کے پاس دنیا کا سب سے بڑا جوہری ذخیرہ ہے، جو 5,459 وار ہیڈوں پر مشتمل ہے، جبکہ امریکہ کے پاس 5,177 وار ہیڈ ہیں۔ یہ دونوں ممالک دنیا کے کل ذخائر کا تقریباً 90 فیصد رکھتے ہیں۔
اگرچہ اسرائیل نے اپنے پاس جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کی تصدیق نہیں کی لیکن اس کے پاس 90 وار ہیڈ ہیں ۔ یہ مانا جاتا ہے کہ اسرائیل اپنی صلاحیتوں کو جدید بنا رہا ہے اور 2024 میں اس نے ایک میزائل پروپلشن سسٹم کا تجربہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ایسا لگتا ہے کہ وہ دیمونا میں اپنے پلوٹونیم پروڈکشن ری ایکٹر سائٹ کو جدید بنا رہا ہے۔
شمالی کوریا کے پاس جنوری تک تقریباً 50 جوہری وار ہیڈ تھے، جو پچھلے سال کے برابر ہیں۔ اس کے پاس اتنا فسائل مواد موجود ہے کہ وہ مزید 40 جوہری وار ہیڈ تیار کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، دیرینہ حریف پاکستان اور بھارت نے 2024 میں اپنے جوہری پروگراموں کو وسعت دی ہے۔
بھارت نے 2024 میں اپنے جوہری ذخیرے کو معمولی طور پر بڑھایا اور نئے قسم کے جوہری ہتھیاروں کے نظام تیار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس کے پاس 180 جوہری وار ہیڈ ہیں، جو پچھلے سال کے 172 سے زیادہ ہیں۔
پاکستان نے بھی 2024 میں نئے ہتھیاروں کے نظام تیار کرنے اور فسائل مواد جمع کرنے کا عمل جاری رکھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا جوہری ذخیرہ آئندہ دہائی میں بڑھ سکتا ہے۔ اس کے پاس 170 جوہری وار ہیڈز ہیں، جو پچھلے سال کے برابر ہیں۔
مئی میں دونوں ممالک کے درمیان ایک مختصر مسلح تصادم نے کشیدگی میں اضافے کے خطرات کو اجاگر کیا تھا۔