آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (ABC) کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا نے یوکرین کو یقین دلایا ہے کہ ابرامز ٹینکوں کا ایک بیڑا جنگ زدہ ملک کی مدد کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے تاکہ وہ روس کو پیچھے دھکیل سکے۔
اتوار کو روم میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے دوران، آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ ان کا ملک روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے "جو کچھ بھی ممکن ہو" کر رہا ہے۔
البانیز حکومت نے گزشتہ سال یوکرین کو ٹینکوں کا ایک بیڑا عطیہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن یہ ٹینک آسٹریلیا میں ہی پھنسے رہے۔ دفاعی حکام نے اس تاخیر کا جزوی طور پر الزام امریکہ کی جانب سے مزاحمت پر لگایا۔
امریکی حکام آسٹریلیا کے اس فیصلے پر نجی طور پر مایوسی کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ وہ یہ ٹینک یوکرین کو عطیہ کرے، حالانکہ یہ ٹینک بالاآخر میدان جنگ کی طرف طویل سمندری سفر پر روانہ ہو چکے ہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے ABC کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، "گزشتہ سال، یہاں تک کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے سے پہلے، ہم نے آسٹریلوی حکام کو خبردار کیا تھا کہ ان ابرامز ٹینکوں کو بھیجنا پیچیدہ ہوگا، اور جب یہ میدان جنگ میں پہنچیں گے، تو یوکرینیوں کو ان کی دیکھ بھال کرنا مشکل ہوگا۔"
البانیز اور زیلنسکی کے درمیان تازہ ترین بات چیت اس بات پر مرکوز تھی کہ آسٹریلیا کس طرح روس پر دباؤ بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔
روس پر دباؤ
آسٹریلیا نے یوکرین کو تقریباً 962 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔
البانیز نے صحافیوں کو ٹینکوں کی ترسیل کے شیڈول کے بارے میں کوئی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ اس سے یوکرین کی جنگی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
زیلنسکی نے ٹینکوں کے حوالے سے اطلع ملنے پر البانیز کا شکریہ ادا کیا اور یوکرین کو روسی جارحیت کے خلاف مزاحمت میں مدد دینے پر آسٹریلیا کی کوششوں کی تعریف کی۔
آسٹریلیا نے پہلے ہی تقریباً 1,400 روسی افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، لیکن زیلنسکی نے اشارہ دیا کہ وہ کینبرا سے مزید اقدامات اٹھانے کی توقع کرتے ہیں ۔
البانیز نے اشارہ دیا کہ آسٹریلیا "جو کچھ بھی ممکن ہوا" روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے کرتا رہے گا۔
البانیز نے یورپی یونین کی جانب سے دفاعی تعاون کو گہرا کرنے کی تجویز پر محتاط ردعمل دیا، جب یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان دیر لیین نے آسٹریلیا کے ساتھ ایک نئے سیکیورٹی شراکت داری کی تجویز دی۔
وان دیر لیین کے ساتھ روم میں ملاقات کے بعد، البانیز نے کہا تھا کہ اگرچہ آسٹریلیا اس خیال میں "یقیناً دلچسپی رکھتا ہے"، لیکن یہ اس وقت "بہت ابتدائی مراحل" میں ہے۔