ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے گزشتہ روز خبر دی ہے کہ چین پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں مہمند ڈیم کی تعمیر میں تیزی لائے گا۔
یہ ڈیم بجلی کی پیداوار، سیلاب پر قابو پانے، آبپاشی اور پانی کی فراہمی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس منصوبے سے 800 میگاواٹ پن بجلی پیدا ہوگی اور خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کو روزانہ 1.14 ارب لیٹر پینے کا پانی فراہم کیا جائے گا۔
چائنا انرجی انجینئرنگ کارپوریشن مہمند ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر 2019 سے کام کر رہی ہے جس کی تکمیل اگلے سال متوقع ہے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیم پر کنکریٹ بھرنے کا کام شروع ہو گیا ہے، جو "پاکستان کے اس قومی فلیگ شپ منصوبے کے لئے ایک اہم تعمیراتی سنگ میل اور تیز رفتار ترقی کا ایک مرحلہ ہے۔
یہ بیان بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو مسلح افراد کے حملے کے بعد یکطرفہ طور پر پاکستان کے ساتھ دہائیوں پرانا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
نئی دہلی نے اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جس کی اس نے سختی سے تردید کی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان فوجی کشیدگی کا آغاز 6 مئی کی رات کو اس وقت ہوا جب نئی دہلی نے پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر کے اندر میزائل داغے، جس کا جواب 10 مئی کو اسلام آباد نے دیا، جس نے اپنے مشرقی ہمسایہ ملک کے ساتھ ساتھ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 26 بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔
البتہ امریکہ نے دونوں کے مابین جنگ بندی کی ثالثی کی جو اب بھی نافذ العمل ہے ، اور دونوں حریف فوجوں نے کشیدگی کی سطح کو کم کرنے کے لئے اعتماد سازی کے اقدامات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا جبکہ نئی دہلی کا کہنا ہے کہ کشمیر اسلام آباد کے ساتھ دو طرفہ مسئلہ ہے۔
تاہم، 1947 کے بعد سے کشمیر پر اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں موجود ہیں، جن میں متنازعہ علاقے میں استصواب رائے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان میں سے کسی پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔