ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پیر کے روز کہا ہے کہ ایران ، امریکہ کو جلد ہی ایک جوابی تجویز عمان کے ذریعے پیش کرے گا۔ یہ تجویز امریکی پیشکش کے جواب میں ہے جسے تہران نے "ناقابل قبول" قرار دیا ہے۔
ایک ایرانی سفارتکار نے کہا کہ امریکی پیشکش ایران کی زمین پر یورینیم افزودگی، ایران کے تمام ذخیرہ شدہ افزودہ یورینیم کو بیرون ملک بھیجنے اور امریکی پابندیاں ہٹانے کے اقدامات پر اختلافات کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
بقائی نے کہا، "امریکی تجویز ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ یہ پچھلے مذاکرات کے ادوار کا نتیجہ نہیں تھی۔ ہم اپنی تجویز کو حتمی شکل دینے کے بعد عمان کے ذریعے دوسرے فریق کو پیش کریں گے۔ یہ تجویز معقول، منطقی اور متوازن ہے۔"
بقائی نے مزید کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کے چھٹے دور کی تاریخ کے حوالے سے ابھی کوئی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔
گزشتہ ہفتے، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو ملک کے مفادات کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور افزودگی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
2018 میں اپنے پہلے دورِ صدارت کے دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور چھ طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی اور ایسی پابندیاں دوبارہ عائد کیں جنہوں نے ایران کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔
ایران نے اس کے جواب میں افزودگی کی شرح کو کو اس معاہدے کی حدود سے کہیں آگے بڑھا دیا ہے۔