بھارت کے ایک تجربہ کار سفارتکار کے مطابق بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے منگل کی رات امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ مئی میں چار روزہ تنازعےکے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مذاکرات کے ذریعے ممکن ہوئی ہے نہ کہ امریکی ثالثی کے ذریعے۔
ٹرمپ نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ "جنوبی ایشیاء میں جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک نے امریکی ثالثی کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے اور ہم نے دونوں ممالک کو جنگ کی بجائے تجارت پر توجہ دینے کی تلقین کی ہے"۔
بھارت کے وزیر خارجہ وکرم مسری نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ"وزیرِ اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح طور پر بتایا ہےکہ اس دوران کسی بھی مرحلے پر بھارت۔امریکہ تجارتی معاہدے یا بھارت اور پاکستان کے درمیان امریکی ثالثی جیسے موضوعات پر بات نہیں ہوئی"۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "فوجی کارروائی روکنے کے لیے مذاکرات، بھارت اور پاکستان کے درمیان، موجودہ فوجی چینلوں کی وساطت سے براہ راست مذاکرات کے ذریعے اور پاکستان کے اصرار پر ہوئے ہیں۔ وزیرِ اعظم مودی نے زور دیا ہے کہ بھارت نے نہ تو ماضی میں ثالثی قبول کی ہے اور نہ ہی کبھی کرے گا"۔
مسری نے کہا ہے کہ مودی نے، کینیڈا میں منعقدہ 'جی 7 سربراہی اجلاس' میں بطور مہمان شرکت کی ہے اور اس موقع پر ان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک ملاقات ہوئی ہے ۔ یہ ٹیلی فونک ملاقات صدر ٹرمپ کے اصرا پر ہوئی اور 35 منٹ تک جاری رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے مودی۔ٹرمپ کال کے بارے میں تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ قبل ازیں پاکستان نے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ جنگ بندی 7 مئی کو بھارتی فوج کی جانب سے کی گئی کال کے بعد ممکن ہوئی ہے۔