سیاست
3 منٹ پڑھنے
حزب اللہ:ہم امن لیے تیار ہیں، لیکن اسرائیل کی لبنان میں خلاف ورزیاں روکی جائیں
نعیم قاسم کہتے ہیں، 'ہم سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہم اپنے موقف میں نرمی لائیں یا اسرائیلی جارحیت جاری رہنے کے باوجود ہتھیار ڈال دیں'
حزب اللہ:ہم امن لیے تیار ہیں، لیکن اسرائیل کی لبنان میں خلاف ورزیاں روکی جائیں
Hezbollah chief says ready for peace, but won’t disarm amid Israeli violations in Lebanon / Reuters
13 گھنٹے قبل

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے کہا ہے کہ ان کی جماعت امن کے لیے تیار ہے، لیکن اسرائیل کے خلاف مزاحمت سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور نہ ہی اپنے ہتھیار ڈالے گی، کیونکہ جنوبی لبنان پر اسرائیلی قبضہ جاری ہے۔

ایک ٹیلیویژن خطاب میں، قاسم نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے کسی بھی مطالبے کو مسترد کر دیا۔

لبنانی حکام نے حالیہ مہینوں میں اس بات پر زور دیا ہے کہ تمام ہتھیار ریاست کے کنٹرول میں ہونے چاہئیں۔

اپریل میں، صدر جوزف عون نے کہا تھا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے مکالمے اورمناسب سیاسی ماحول  کی ضرورت ہوگی۔

قاسم نے اصرار کیا کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کو پورا کرنا ہوگا، جس میں فضائی خلاف ورزیوں کا خاتمہ، دشمنی روکنا، لبنانی علاقے سے مکمل انخلا، قیدیوں کی واپسی، اور تعمیر نو کی اجازت شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف اس کے بعد ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701، جو 2006 میں منظور کی گئی تھی، ایک مستقل جنگ بندی اور سرحد کے ساتھ ایک غیر مسلح بفر زون کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے۔

بین الاقوامی دباؤ، خاص طور پر امریکہ کی طرف سے، لبنان پر حزب اللہ کے عسکری ونگ کو ختم کرنے کے لیے بڑھ گیا ہے۔ لیکن ہفتے کے روز، لبنانی صدر نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو بتایا کہ لبنانی علاقے پر اسرائیلی قبضہ "ریاست کی مکمل خودمختاری قائم کرنے اور ہتھیاروں پر مکمل کنٹرول نافذ کرنے کی صلاحیت کو پیچیدہ بناتا ہے۔"

اسرائیل نے 8 اکتوبر 2023 کو لبنان پر ایک وسیع حملہ شروع کیا، جو 23 ستمبر 2024 تک ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہو گیا۔ اس جنگ میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 4,000 سے زائد افراد ہلاک، 17,000 سے زیادہ زخمی، اور تقریباً 1.4 ملین بے گھر ہو ئے۔

اسرائیلی افواج نے جنوبی لبنان میں تقریباً روزانہ حملے کیے ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ حزب اللہ کی سرگرمیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، حالانکہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان نومبر میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے نے اسرائیل اور لبنانی گروپ کے درمیان مہینوں کی سرحدی جنگ کو ختم کیا۔

لبنانی حکام نے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اسرائیلی خلاف ورزیوں کے تقریباً 3,000 واقعات رپورٹ کیے ہیں، جن میں کم از کم 225 افراد کی ہلاکت اور 500 سے زیادہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات شامل ہیں۔

جنگ بندی کے معاہدے کے تحت، اسرائیل کو 26 جنوری تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، لیکن تل ابیب کے انکار کے بعد اس ڈیڈ لائن کو 18 فروری تک بڑھا دیا گیا۔ اسرائیل اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us