سی بی ایس نیوز کی بروز ہفتہ جاری کردہ خبر کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے 'جوہری نگرانی' کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا ہے کہ اگرچہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے کئی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے لیکن ایران چند مہینوں کے اندر افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع کر سکتا ہے ۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے13 جون کو اس دعوے کے ساتھ کہ "ہمارا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ہے " ایران بھر پر حملے کیے تھے۔ یہ ایک ایسا دعویٰ ہے جسے تہران مسلسل مسترد کرتا آ رہا ہے۔ اس کے بعد امریکہ نے تہران کی تین اہم جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہےکہ جوہری مقامات کو پہنچنے والے نقصان کی شدت "سنگین" ہے لیکن اس کی تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اصرار سے کہا ہےکہ ایران کے جوہری پروگرام کو "کئی دہائیاں پیچھے" دھکیل دیا گیا ہے۔
تاہم، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل گروسی نے کہا ہے کہ " جوہری پروگرام کا کچھ حصہ اب بھی موجود ہے۔"
بروز جمعہ دیئے گئے اور بروز ہفتہ جاری ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ" میرے خیال میں، چند مہینوں کے اندر اندر یا اس سے بھی کم وقت میں ، چند سینٹری فیوجز کی قطاریں دوبارہ چل سکتی ہیں اور افزودہ یورینیم پیدا کر سکتی ہیں"۔
ایک اور اہم سوال یہ ہے کہ کیا ایران حملوں سے پہلے اپنے60 فیصد تک افزودہ اور اندازاً 408.6 کلوگرام یورینیئم ذخیرے کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں کامیاب ہوا ہے یا نہیں۔ اس یورینیم کو، جو شہری استعمال کے لیے درکار سطح سے زیادہ افزودہ ہے لیکن ہتھیاروں کی سطح سے کم ہے، اگر مزید صاف کیا جائے تو نظریاتی طور پر نو سے زیادہ ایٹم بم بنانے کے لیے کافی ہو سکتی ہے۔
گروسی نے سی بی ایس کے سامنے، اس افزودہ یورینیئم کے مقام سے، لاعلمی کا اعتراف کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ"ہو سکتا ہے کہ کچھ مواد حملے میں تباہ ہو گیا ہو لیکن کچھ کو منتقل کئے جانے کا احتمال بھی موجود ہے۔ اس لیے کسی بات کے حتمی شکل اختیار کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے"۔
فی الحال، ایرانی قانون سازوں نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے اور تہران نے گروسی کی متاثرہ مقامات، خاص طور پر یورینیم افزودگی کی بنیادی تنصیب "فردو"، کے دورے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
گروسی نے کہا ہے کہ "ہمیں اس پوزیشن میں ہونا چاہیے کہ یہ معلوم کر سکیں اور تصدیق کر سکیں کہ وہاں کیا ہے، کہاں ہے اور کیا ہوا ہے"؟
فاکس نیوز کے پروگرام "سنڈے مارننگ فیوچرز" کے لئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا ہےکہ انہیں نہیں لگتا کہ ذخیرہ منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "یہ ایک بہت مشکل کام ہے اور ہم نے حملوں سے پہلے زیادہ نوٹس بھی نہیں دیا تھا لہٰذا میرے خیال کے مطابق "انہوں نے کچھ بھی منتقل نہیں کیا"۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ہفتے کو ایران میں "آئی اے ای اے کی اہم تصدیقی اور نگرانی کی کوششوں" کے لیے واشنگٹن کی حمایت پر زور دیا اور گروسی اور ان کی ایجنسی کی "محنت اور پیشہ ورانہ مہارت" کی تعریف کی ہے۔
گروسی کا مکمل انٹرویو اتوار کو "فیس دی نیشن ود مارگریٹ برینن" پروگرام میں نشر کیا جائے گا۔