یوکرینی حکام نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف اور ساحلی شہر اوڈیسا پر بڑے پیمانے پر ڈرون حملے کیے ہیں، جس میں زچگی اسپتال کو نشانہ بنایا گیا اور ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے، انہوں نے مزید پابندیوں کا مطالبہ کیا۔
ماسکو نے یوکرین پر اپنے حملے جاری رکھے ہیں، جبکہ یوکرین نے بھی روسی علاقوں کے اندر تک حملے کیے ہیں۔
استنبول ہونے والے امن مذاکرات میں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پایا تھا جو مذاکرات میں ایک اہم قدم ہے، لیکن اس دوران جنگ ختم کرنے کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں پایا تھا۔
دارالحکومت کیف میں کم از کم 12 دھماکے، اینٹی ایئرکرافٹ فائر اور ڈرونز کی گونج سنی گئی۔
کم ازکم سات علاقوں پر ہونے والےحملوں میں کئی افراد زخمی ہوئے، بعض عمارتوں اور گاڑیوں کو آگ لگ گئی ۔
قیدیوں کا تبادلہ
پیر کے روز، یوکرین اور روس نے 25 سال سے کم عمر قیدیوں کے پہلے مرحلے کے تبادلے کو انجام دیا، تا ہم یہ واضح نہیں کہ اس تبادلے میں کتنے فوجی شامل تھے۔
قیدیوں کے تبادلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے کہا کہ موجودہ روسی وفد کے ساتھ مزید مذاکرات کرنا "بے معنی" ہے، جنہیں انہوں نے پہلے "خالی دماغ" قرار دیا تھا، کیونکہ وہ جنگ بندی پر متفق نہیں ہو سکتے۔
اتوار کے روز، روسی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے یوکرین کے علاقے دنیپروپیتروسک پر حملہ کیا، جو دونیٹسک اور زاپوریزیا کے علاقوں سے متصل ہے، جو پہلے ہی جزوی طور پر روسی کنٹرول میں ہیں — یہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں پہلی بار ہوا ہے۔
جنگ روکنے کی شرط کے طور پر، روس نے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین ان علاقوں کو چھوڑ دے جنہیں ماسکو نے ضم کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ نیٹو میں شامل ہونے سے باز رہے۔
روس نے کیف اور یورپی یونین کی جانب سے تجویز کردہ 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کو بھی مسترد کر دیا ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اس سے یوکرینی افواج کو مغربی ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ دوبارہ مسلح ہونے کا موقع ملے گا۔
یوکرین روسی افواج کے مکمل انخلا اور مغرب سے سیکیورٹی کی ضمانتوں کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ ماسکو کے مطالبات کو "الٹی میٹم" قرار دے رہا ہے۔