اسرائیل نے ایران کے "جوہری اور فوجی مقامات" پر حملوں کا آغاز کیا ہے۔ ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران میں دھماکوں کی اطلاع دی ہے اور ایرانی فوج کے سربراہ محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ "مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری شہید ہو گئے۔"
جمعہ کے حملوں میں ہلاک ہونے والے باقری 2016 سے ایرانی فوج کی قیادت کر رہے تھے اور تہران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے معمار سمجھے جاتے تھے۔
حسین سلامی ایران کی فوجی قیادت میں ایک اہم شخصیت اور پاسداران انقلاب کے سب سے نمایاں کمانڈرز میں سے ایک تھے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، جنرل غلام علی رشید، فوج کے نائب کمانڈر، اور جوہری سائنسدان فریدون عباسی، محمد مہدی، عبدالحمید منوچر اور احمد رضا ذوالفقاری بھی ان حملوں میں مارے گئے۔
سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا، "دارالحکومت تہران کے مختلف مقامات پر زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں،" اور کہا کہ ان حملوں میں متعدد شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
سرکاری ٹی وی نے مزید کہا کہ ایران کے مرکزی صوبے اصفہان کے شہر نطنز میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جو ایک اہم جوہری مقام ہے۔
ٹی وی نے چند گھنٹے بعد رپورٹ کیا، "اصفہان صوبے میں نطنز یورینیم افزودگی کی تنصیب پر ایک نیا دھماکہ سنا گیا،" اور اس مقام سے اٹھتے ہوئے گہرے کالے دھوئیں کو دکھایا۔
ایرانی وزارت خارجہ نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں "بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی" قرار دیا۔ وزارت نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ایران "فیصلہ کن جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے" اور "اسرائیلی حکومت کو اپنی جارحیت کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔"
ایران کی مسلح افواج نے اسرائیلی حملے کے خلاف "مضبوط جواب" دینے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ تل ابیب کو "بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔"
تمام سرحدوں پر تیاری
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ کچھ دیر پہلے، "درجنوں اسرائیلی فضائیہ کے طیاروں نے پہلے مرحلے کو مکمل کیا، جس میں ایران کے مختلف علاقوں میں درجنوں فوجی اہداف، بشمول جوہری اہداف، پر حملے شامل تھے۔"
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ایران کے اہم جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا اور تہران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے مرکز پر بھی حملہ کیا ہے۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ اسرائیل نے کن کن اہداف کو نشانہ بنایا ہے حالانکہ مغربی تہران کے علاقے چیتگر سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔ اس علاقے میں کوئی معروف جوہری مقام نہیں ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حملے ملک کے دیگر حصوں کو بھی متاثر کر چکے ہیں یا نہیں۔
اسرائیل کے فوجی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے کہا کہ اسرائیل ہزار وں کی تعداد میں فوجیوں کو طلب کر رہا ہے۔
زامیر نے کہا"ہم تمام سرحدوں پر تیار ہیں۔ میں خبردار کرتا ہوں کہ جو کوئی بھی ہمیں چیلنج کرنے کی کوشش کرے گا، اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔"
امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران پر حملے میں اس کا کوئی کردار نہیں
ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے کہا کہ اسرائیل نے ایرانی جوہری مقامات کو نشانہ بنایا ہے لیکن ان کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
اہلکار نے صحافیوں کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "فوجی مقامات" کو بھی نشانہ بنا یا جارہا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے کہا کہ اسرائیلی فوج ایران پر حملے کر رہی ہے اور ساتھ ہی پورے اسرائیل میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔
کاٹز نے اسرائیل میں "خصوصی صورتحال" کا بھی اعلان کیا، اور کہا کہ جمعہ کو ملک بھر میں اسکول بند رہیں گے۔ انہوں نے ان حملوں کو تہران کے خلاف "پیشگی حملہ" قرار دیا۔
اسرائیلی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا"ایران کے خلاف اسرائیل کے پیشگی حملے کے بعد، اسرائیلی ریاست اور اس کی شہری آبادی کے خلاف میزائل اور ڈرون حملے کی توقع کی جا رہی ہے۔"
دریں اثنا، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اسرائیل نے یکطرفہ کارروائی کی ہے۔ ہم ایران پر حملوں میں شامل نہیں ہیں۔"
"ایران کو امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔"