غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
غزہ میں "وسیع پیمانے پر فاقہ کشی" پھیل رہی ہے
غزّہ کی سرحد سے بالکل باہر موجود گودام امدادی سامان سے بھرے پڑے ہیں لیکن ان تک پہنچنے یا انہیں تقسیم کرنےکی اجازت نہیں دی جا رہی: حقوقِ انسانی تنظیمیں
غزہ میں "وسیع پیمانے پر فاقہ کشی" پھیل رہی ہے
The Palestinian Health Ministry said on Tuesday that at least 15 Palestinians died of starvation in Gaza in the past 24 hours. / Reuters
23 جولائی 2025

غزّہ۔بھوک ہڑتال

سو سے زائد امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں " وسیع پیمانے پر فاقہ کشی" پھیل رہی ہے۔

امریکی  اعلیٰ سفارتکار کی، ممکنہ جنگ بندی اور امدادی راہداری پر بات چیت کی خاطر،  یورپ روانگی سے قبل سو سے زائد امدادی تنظیموں نے  جاری کردہ  مشترکہ وارننگ میں کہا ہے کہ محصور غزّہ میں فاقہ کشی تیزی سے اور پوری شدّت کے ساتھ پھیل رہی ہے۔

بدھ کے روز جاری کئے گئے اور  سرحدوں سے آزاد ڈاکٹر ، سیو دی چلڈرن، اور آکسفیم  سمیت 111 تنظیموں کے دستخطوں کے حامل اس بیان  میں کہا گیا ہے کہ "ہمارے ساتھی اور ہماری خدمات کے محتاج انسان لاغر  ہو رہے ہیں"۔

ان تنظیموں نے فوری طور پر مذاکرات شدہ جنگ بندی کے اعلان ، تمام زمینی راستوں کو کھولنے اور اقوام متحدہ کی زیرِ قیادت امداد کی آزادانہ فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے  کہ "غزّہ کی سرحد سے بالکل باہر موجود گودام امدادی سامان سے بھرے  پڑے ہیں   لیکن ان تک پہنچنے  یا انہیں تقسیم  کرنےکی اجازت نہیں دی جا رہی"۔

"فلسطینی، امداد اور فائر بندی کی آس کے ساتھ،   امید وبیم  کے گھن چکر میں پھنس کر رہ گئے ہیں لیکن انہیں  ہر صبح بدتر حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے"۔

"یہ اذیت صرف جسمانی نہیں بلکہ نفسیاتی بھی ہے۔ بقائے حیات  کو ایک سراب کی شکل دے دی گئی ہے"۔

"بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انسانی امدادی نظام جھوٹے وعدوں پر نہیں چل سکتا۔ انسانی حقوق کے کارکن غیر یقینی پروگراموں  یا امداد تک رسائی  کے سیاسی وعدوں کے اطلاق کا انتظار نہیں کر سکتے "۔

بھوک اور نسل کشی

فلسطین وزارت صحت نے منگل کو  جاری کردہ بیان میں کہا  تھا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں، 4 بچوں سمیت، کم از کم 15 فلسطینی بھوک سے ہلاک  ہو گئے ہیں۔

تازہ ترین اموات کے بعد اکتوبر 2023 سے غذائی قلت کے باعث ہونے والی اموات کی تعداد 101 ہو گئی ہے جن میں سے 80 بچے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل ، غزّہ میں جاری نسل کُشی جنگ  کے دوران زیادہ تر عورتوں اور بچوں سمیت،  59,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے ۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق تقریباً 11,000 فلسطینیوں کے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شہداء  کی اصل تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ اندازے کے مطابق  یہ تعداد 2 لاکھ  کے قریب ہو سکتی ہے۔

اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نےپورے  محصور علاقے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا  اور اس کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔

اسرائیل  نے انتہائی ضروری انسانی امداد کی فراہمی  روک دی اور  صرف ایک متنازع امریکی حمایت یافتہ امدادی گروپ کو علاقے میں داخلے کی اجازت دی ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی کام کو نظرانداز کرنے کے لیے قائم  کئے گئے اس گروپ  کو "موت کا جال" قرار دیا جا رہا ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us