ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوعان نے عمان کے سلطان ہیثم بن طارق بن تیمور السعید کے ساتھ ٹیلیفونک ملاقات کی ہے۔
ترکیہ صدارتی دفتر کے جاری کردہ بیان کے مطابق مذاکرات میں اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کے ساتھ ساتھ علاقائی و عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
ملاقات میں صدر اردوعان نے ایران پر اسرائیلی حملوں سے شروع ہونے والی جھڑپوں کو علاقائی سلامتی کے لیے شدید خطرہ قرار دیا اور کہا ہے کہ "خطہ ایک نئی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔"
انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر تنقید کی اور اسے "عالمی استحکام و سلامتی کے لیے ایک مسئلہ" قرار دیا ہے۔
اردوعان نے مذاکرات کو جوہری تنازعے کے حل کا واحد راستہ قرار دیا اور خاص طور پر اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہےکہ یہ حملے جوہری مذاکرات کے چھٹے دور سے عین قبل کئے گئے ہیں۔
انسانی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے صدر اردوعان نے زور دیا ہےکہ "حالیہ پیش رفت کی وجہ سے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔"
علاقائی رہنماؤں کے ساتھ اوّلین رابطے
عمان کے سلطان کے ساتھ صدر اردوعان کی گفتگو ہفتے کے آخر میں علاقائی رہنماؤں کے ساتھ متعدد ٹیلیفونک ملاقاتوں کے بعد ہوئی جن میں ایران، سعودی عرب، مصر، اردن، پاکستان، شام اور امریکہ کے رہنما شامل ہیں۔
ہفتے کے روز ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ ایک فون کال میں، اردوعان نے کہا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو خطے کو آگ لگانے اور ایران پر حملوں کے ذریعے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترکیہ صدارتی دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اردوعان نے پزشکیان سے کہا ہےکہ اسرائیل کے حملوں کا مقصد غزہ میں جاری نسل کشی سے توجہ ہٹانا ہے۔