امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی اور اس تنازعے کو حل کرنے کے امکان کا اظہار کیا ہے جسے انہوں نے 'ہزار سال' پرانا جھگڑا قرار دیا ہے۔
ہفتے کی رات اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر ایک بیان میں، ٹرمپ نے دونوں ممالک کی 'مضبوط اور غیر متزلزل قیادت' کی تعریف کی اور ان کے اس فیصلے کو سراہا جس کے تحت لڑائی کو روکا گیا، جو بڑے پیمانے پر جانی نقصان اور تباہی کا سبب بن سکتی تھی۔
ٹرمپ نے کشیدگی کو کم کرنے میں امریکہ کے اہم کردار کو تسلیم کیا اورکہا ہے کہ"مجھے فخر ہے کہ امریکہ نے آپ کو اس تاریخی اور بہادرانہ فیصلے تک پہنچنے میں مدد فراہم کی"۔
اگرچہ ان مذاکرات میں براہ راست مسئلہ کشمیر پر بات نہیں ہوئی، لیکن ٹرمپ نے دونوں ممالک کے ساتھ مل کر ایک پرامن حل تلاش کرنے کے ارادے کا اشارہ دیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ"مزید یہ کہ، میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر کام کروں گا تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا 'ہزار سال' بعد کشمیر کے مسئلے کا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے"۔
کشمیر میں کشیدگی برقرار
امریکہ کی ثالثی سے ہونے والے جنگ بندی کے بعد بھی، اتوار کی صبح بھارت اور پاکستان نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات کا تبادلہ کیا۔
بھارت کے خارجہ سیکریٹری نے کہا ہےکہ پاکستان کی 'بار بار خلاف ورزیوں' کے بعد جوابی کارروائی کی گئی، جبکہ پاکستان نے کہا کہ وہ جنگ بندی پر 'پوری طرح کاربند' ہے اور اس کی افواج بھارت کی خلاف ورزیوں کو 'ذمہ داری اور تحمل' کے ساتھ سنبھال رہی ہیں۔
اے ایف پی کے عملے نے سری نگر، بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں، زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ایک سینئر عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا ہےکہ 'متنازعہ علاقے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔'
مزید تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکیں، اور ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں تھی۔
دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپ میں جیٹ طیارے، میزائل، ڈرون، اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا۔ حملوں میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہوئے اور ہزاروں افراد کو سرحدی اور متنازع کشمیر کے علاقوں سے منتقل ہونا پڑا۔