چین نے جمعرات کو مشرقی ساحلی شہر چنگ ڈاؤ میں ایران اور روس کے وزرائے دفاع کی میزبانی کی ہے۔
تینوں ممالک کے وزرائے دفاع کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے اجلاس کے حوالے سے ہوئی ہے جس میں مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ پر بات چیت کی گئی اور یورپی نیٹو ممالک نے فوجی اخراجات میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیجنگ ایک طویل عرصے سے 10 رکنی شنگھائی تعاون تنظیم 'ایس سی او' کو مغربی طاقتوں کی زیرِ قیادت اتحادوں کے مقابلے میں ایک متوازن قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کوشش سے چین کا ہدف اپنے رکن ممالک کے درمیان سیاست، سلامتی، تجارت اور سائنس کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرناہے۔
یہ اجلاس ، ایک دن قبل نیٹو رہنماؤں کے دی ہیگ میں منعقدہ اجلاس کہ جس میں اراکین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے پر عمل کرتے ہوئے اپنے دفاعی اخراجات بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، سے فوراً بعد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چنگ ڈاؤ میں ایک بڑا چینی بحری اڈّہ واقع ہے اور چین کے وزیر دفاع نے یہاں منعقدہ مذکورہ اجلاس کو دنیا میں پھیلےحالیہ'انتشار اور عدم استحکام' کے خلاف ایک متوازن قدم قرار دیا ہے۔
’تاریخی تبدیلیاں‘
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شن ہوا نے کے مطابق ڈونگ نے بدھ کے روز روس، ایران، پاکستان، بیلاروس اور دیگر ممالک کے دفاعی سربراہان کا استقبال کیا اور اس موقع پرجاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ایک ایسے وقت میں کہ جب صدی کی تاریخی تبدیلیوں میں تیزی آ گئی ہے یک رُخے نظام اور تحفظ پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے"۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ "غلبہ پسند، حاکمانہ اور دھونس آمیز اقدامات بین الاقوامی نظام کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں"۔
انہوں نے اپنے ہم منصبوں سے " پُرامن ترقی کے ماحول کو مشترکہ طور پر محفوظ رکھنے کے لیے زیادہ مضبوط اقدامات کریں"۔
اجلاس کے دوران، روس کے وزیر دفاع آندرے بیلوسوف نے ڈونگ سے ملاقات میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو 'ایک بے مثال اعلیٰ سطحی تعلقات ' پر قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہمارے ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات تمام شعبوں میں ترقی کے رجحان کو برقرار رکھے ہوئے ہیں"۔
اگرچہ مغربی حکومتوں کا کہنا ہے کہ چین کے قریبی تعلقات نے ماسکو کو اہم اقتصادی اور سفارتی مدد فراہم کی ہے چین کا کہنا ہے وہ، روس ۔یوکرین جنگ میں، ایک غیر جانبدار فریق ہے۔