اسرائیل وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ "ہم نے 2024 میں، اپنی تاریخ کے بڑے ترین اور تقریباً 15 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کیے ہیں ۔
غزہ میں جاری نسل کشی پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی مذّمت کے باوجود یہ معاہدے کیے گئے اور معاہدوں کے اعداد و شمار 2023 کے دفاعی مصارف کے مقابلے میں 13 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔دفاعی مصارف میں یہ اضافہ ایک ایسے دور میں کیا گیا جب دنیا بھر کے ممالک فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں اور محصور علاقے میں انسانی بحران پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
مذکورہ معاہدوں میں سے نصف سے زیادہ معاہدے یورپی ممالک کے ساتھ کیے گئے، اس کے بعد ایشیا۔پیسفک خطے کے ممالک کے ساتھ اور کچھ معاہدے ان عرب ریاستوں کے ساتھ بھی کیے گئے جنہوں نے ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور میں ابراہیم معاہدوں کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کئے تھے۔ دیگر معاہدے شمالی امریکہ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ساجھے داروں کے ساتھ کیے گئے ہیں۔
اسرائیل وزارتِ دفاع نے کہا ہےکہ تقریباً نصف معاہدے میزائلوں، راکٹوں اور فضائی دفاعی نظام کے تھے۔ دیگر معاہدے بکتر بند گاڑیوں، سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور سائبر اور انٹیلی جنس سسٹموں کی خرید پر مبنی تھے۔ معاہدوں میں سے نصف سے زیادہ کی مالیت 100 ملین ڈالر سے زیادہ تھی۔
وزیر دفاع 'اسرائیل کاٹز 'نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلحے کی ریکارڈ توڑ برآمدات،7 اکتوبر کو حماس کے آپریشن سے شروع ہونے والے غزّہ حملے کے بعد سے، میدان جنگ میں اسرائیلی کارکردگی کا "براہ راست نتیجہ" ہیں۔
کاٹز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "دنیا اسرائیلی طاقت کو دیکھ رہی ہے اور اس میں شراکت دار بننے کی خواہش رکھتی ہے۔"
غزہ پر اسرائیلی حملوں نے علاقے کے بیشتر حصے کو تباہ کر دیا ہے۔ غزہ وزارت صحت کے مطابق اسرائیل، اکتوبر 2023 سے اب تک 54,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔ مقتولین میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچّوں کی ہے ۔
جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی مطالبات اور عوامی مظاہروں میں اضافے کے باوجود، اسرائیل جارحیت اور امداد کی ناکہ بندی جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اگرچہ گذشتہ ماہ محدود پیمانے پر امداد کے داخلے کی اجازت دی گئی تھی لیکن انسانی امداد فراہم کرنے والے اداروں کے مطابق امدادی سامان کی مقدار ضرورت سے کہیں کم ہے۔
نسل کشی کے دوران اسلحے کی فروخت
امریکہ وزارتِ خارجہ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے، امریکہ نے اسرائیل کے ہاتھ تقریباً 12 ارب ڈالر کی غیر ملکی عسکری فروخت کی منظوری دی ہے ۔
جرمنی نے بھی تل ابیب کو اسلحے کی فراہمی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اورکہا ہےکہ ہم نے اکتوبر 2023 سے اسرائیل کو 550 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی اسلحہ برآمدات کی منظوری دی ہے۔
دیگر ممالک نے اسرائیل کے ساتھ دفاعی تعلقات ختم کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔
اسپین نے، منگل کو ، ایک اسرائیلی کمپنی کے ساتھ اینٹی ٹینک میزائلوں کا دفاعی معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ برطانیہ نے بھی آزاد تجارتی مذاکرات کو معطل کر دیا ہے۔
دیگر ممالک نے بھی غزّہ میں اسرائیلی اقدامات کے جواب میں اسلحے کی فروخت معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔