یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ جمعرات کو ترکیہ میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کا ذاتی طور پر انتظار کریں گے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے بعد سفارتی کوششوں میں بحالی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔
زیلنسکی نے اتوار کو 'ایکس' پر کہا، "ہم کل سے مکمل اور پائیدار جنگ بندی کے منتظر ہیں تاکہ سفارتکاری کے لیے ضروری بنیاد فراہم کی جا سکے۔
"قتل و غارت کو طول دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اور میں جمعرات کو ترکیہ میں پوتن کا انتظار کروں گا۔ مجھے امید ہے کہ اس بار روسی بہانے نہیں ڈھونڈیں گے۔"
ان کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب پوتن نے اعلان کیا کہ روس 15 مئی سے استنبول میں یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اتوار کو 'ایکس' پر ایک پوسٹ میں یوکرین پر زور دیا کہ وہ اس تجویز کو قبول کرے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ"روس کے صدر پوتن یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے خواہاں نہیں ہیں، بلکہ وہ جمعرات کو ترکیہ میں ملاقات کرنا چاہتے ہیں تاکہ خونریزی کے ممکنہ خاتمے پر بات چیت کی جا سکے۔ یوکرین کو فوراً اس پر راضی ہونا چاہیے... مجھے شک ہونے لگا ہے کہ یوکرین پوتن کے ساتھ کوئی معاہدہ کرے گا، یہ ملاقات کریں، ابھی!!!"
ترکیہ کی طرف سے پوتن کی تجویز کا خیر مقدم
ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پوتن نے کہا کہ وہ پیر کو ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ فون پر بات کریں گے تاکہ مذاکرات کی میزبانی کے لیے ترکیہ کی حمایت باضابطہ طور پر طلب کی جا سکے۔
پوتن نے مزید کہا، "روس بغیر کسی شرط کے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔"
ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھی استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے پوتن کے بیان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ پوتن نے 2022 میں جہاں سے مذاکرات ختم ہوئے تھے، وہیں سے دوبارہ شروع کرنے کی حمایت کی ہے۔
ایردوان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ترکیہ ایک پائیدار حل تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔
استنبول نے مارچ 2022 میں ایک سلسلہ وار مذاکرات کی میزبانی کی تھی – جو جھڑپوں کے آغاز کے فوراً بعد ہوئے تھے – جن کا مقصد مسلح تصادم کو ختم کرنے کے لیے مشترکہ بنیاد تلاش کرنا تھا، لیکن جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ نہ ہو سکا۔ یہ جنگ اب اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے۔
ایردوان، جو طویل عرصے سے اس تنازع کو حل کرنے کے حامی ہیں، نے بارہا ترکیہ کی جانب سے امن مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی ہے اور مسئلے کے حل کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکنہ کوشش کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ترکیہ کو روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کا اعزاز حاصل ہے۔