شنگھائی تعاون تنظیم کے حکام مشرقی چین میں دو روزہ سربراہی اجلاس کے لیے جمع ہو رہے ہیں جس میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے دفاع گزشتہ ماہ کشمیر کے معاملے پر جنوبی ایشیائی جوہری حریفوں کے درمیان فوجی تعطل کے بعد پہلی بار آمنے سامنے ہوں گے۔
یہ اجلاس بدھ کو چنگ ڈاؤ میں شروع ہوگا جس کی میزبانی چین کے وزیر دفاع ایڈمرل ڈونگ جون کریں گے۔
چین کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ تقریب ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب خطے میں خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستانی وفد کی قیادت ان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کریں گے۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بھی ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ چین پہنچیں گے اور چین، روس اور دیگر شریک ممالک کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ سائیڈ لائنز پر بات چیت کریں گے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی 2025 میں متنازعہ کشمیر کے علاقے میں فوجی کشیدگی کے بعد سے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں علاقائی اور عالمی سلامتی، انسداد دہشت گردی تعاون اور رکن ممالک کے درمیان فوجی تعاون پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
چین، جو اس وقت صدارت کی باگ ڈور سنبھال رہا ہے، اس نے کہا ہے کہ اس اجتماع کا مقصد "فوجی باہمی اعتماد کو مستحکم کرنا" اور "علاقائی امن کا تحفظ" ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام 2001 میں عمل میں آیا تھا اور اس میں چین، روس، بھارت، پاکستان، ایران، قازقستان، کرغزستان، ازبکستان، تاجکستان اور بیلاروس شامل ہیں۔
اس کے علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے (آر اے ٹی ایس) کو تنظیم کے اندر ایک بنیادی سیکورٹی ڈھانچہ سمجھا جاتا ہے۔
اس سال کی صدارت کے لئے چین کا موضوع "شنگھائی تنظیم کی ساکھ کو برقرار رکھنا اور شنگھائی تعاون تنظیم کو آگے بڑھانا ہے۔