امریکہ کا محکمہ برائے امورِ مہاجرین'آئی سی ای' اب صرف چھ گھنٹے کے نوٹس پر مہاجرین کو ان کے اپنے ممالک کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی ملک بدر کر سکتا ہے، چاہے وصول کرنے والے ممالک کی طرف سے حفاظت کی ضمانت نہ بھی ہو۔
واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے مطابق آئی سی ای کے ڈپٹی ڈائریکٹر 'ٹوڈ لیونز' نے بدھ کے روزمحکمے کے عملے کے لئے جاری کردہ اعلامیے میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا کام آسان بنا دیا ہے۔یہ فیصلہ، مہاجرین پر تشّدد یا ظلم کے خطرے کے مقابل سفارتی یقین دہانی فراہم نہ کرنے والے ممالک کی طرف ملک بدریوں کا بھی احاطہ کرتا ہے۔
خبر میں اعلامیے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ عام حالات میں، ملک بدر کیے جانے والے افراد کو 24 گھنٹے کا نوٹس دیا جائے گا لیکن "ہنگامی حالات" میں یہ عمل صرف چھ گھنٹے کے نوٹس پر بعد بھی مکمل کیا جا سکتا ہے ۔
یہ پالیسی سابقہ طریقہ کار سے ایک نمایاں انحراف کی نشاندہی کرتی ہے جس میں افراد کو شاذ و نادر ہی تیسرے ممالک میں بھیجا جاتا تھا۔
امیگریشن وکلاء نے خبردار کیا ہے کہ یہ تبدیلی ہزاروں افراد کو خطرے میں ڈال سکتی ہے اور خاص طور پر ایسے افراد کو جنہیں پہلے ان کے اپنے ممالک واپس بھیجا جانا خطرناک سمجھاگیا تھا۔
قومی مہاجرت مقدمات یونین کی سربراہ 'ٹرینا ریلموٹو 'نے کہا ہے کہ "اس فیصلے سے ہزاروں زندگیوں کوظلم و تشدد کا خطرہ لاحق ہو جائے گا لہٰذا ہماری تنظیم اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر رہی ہے"۔
لیونز کا جاری کردہ ضابطہ عمل ، امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے قبول کردہ یقین دہانیوں کی بنیاد پر، فوری ملک بدری کی اجازت دیتا ہے۔
اگر کوئی یقین دہانی موجود نہ ہو، تو بھی مہاجرین کو ملک بدر کر دیا جائے گالیکن اگر مہاجرین اس مختصر نوٹس کے دوران خوف کا اظہار کریں تو ملک بدری کا عمل روک دیا جائے گا۔
جو افراد خوف کا اظہار کریں گے، ان کی 24 گھنٹوں کے اندر اندر جانچ پڑتال کی جائے گی تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ وہ امریکی قانون اور 1994 میں امریکہ کے منظور کردہ کنونشن اگینسٹ ٹارچر کے تحت تحفظ کے اہل ہیں یا نہیں۔
23 جون کو سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے اس پالیسی پر زیریں عدالت کی پابندی کو ختم کر دیا ہے۔
اختلافی رائے میں، جسٹس سونیا سوٹومئیر نے خبردار کیا ہے کہ "زندگی اور موت کے معاملات میں احتیاط سے کام لینا بہتر ہے۔"
بشمول وکلاء اور مہاجرین کے حامیوں کے ناقدین کی دلیل ہے کہ اعلامیے میں بیان کردہ طریقہ کار مہاجرین کو ممکنہ خطرناک ملک بدریوں پر قانونی اعتراضات کے لیے مناسب وقت یا قانونی تحفظ فراہم نہیں کرتا۔
ایک متعلقہ کیس میں مرکزی وکیل، سائمن سینڈووال۔موشینبرگ نے کہا ہے کہ "یہ وہ افراد ہیں جو سمجھتے تھے کہ اب وہ خطرے سے باہر ہیں۔"
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ نئی پالیسی سے کتنے افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔