شامی اور اسرائیلی حکام کے درمیان پیرس میں جاری ابتدائی مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہوگئے ہیں۔
شام کے ریاستی نشریاتی ادارے 'الاخباریہ ' نے شامی سفارتی ذرائع کے حوالے سےکہا ہے کہ مذاکرات کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے۔ یہ ملاقات، جو امریکہ کی ثالثی میں ہوئی، صرف "ابتدائی مشاورت" تھی جس کا مقصد جنوبی شام میں کشیدگی کو کم کرنا اور مہینوں سے جاری کشیدگی کے بعد رابطوں کو بحال کرنا تھا۔
سفارتی ذرائع نے نشریاتی ادارے کو بتایا ہےکہ "کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا" اور شامی وفد قومی یکجہتی اور خودمختاری کے دیرینہ اصولوں پر قائم رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں شامی وفد نے اس بات پر زور دیا ہےکہ السویدا اور اس کے عوام"شامی ریاست کاناگزیر حصہ ہیں اور انہیں کسی بھی بہانے سے الگ نہیں کیا جا سکتا یا پھر نشانہ نہیں بنایا جا سکتا"۔
شامی فریق نے، خاص طور پر 8 دسمبر کے بعد بعض شامی علاقوں میں مداخلت کی وجہ سے، اسرائیل کو حالیہ کشیدگی کا ذمہ دار ٹھہرایاہے۔
وفد نے خبردار کیا ہےکہ جارحانہ کارروائیوں کا تسلسل "علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے" اور یہ کہ شام زمینی حقائق کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کرے گا۔
مذاکرات میں بین الاقوامی ضمانتوں کی یقین دہانی کی شرط پر علیحدگی کے معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے کے امکان پر غور کیا گیا اور حالیہ پیش قدمی کے بعد قبضے میں لئے گئے شامی علاقوں سے اسرائیلی فوج کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگرچہ کوئی ٹھوس نتائج برآمد نہیں ہوئے لیکن فریقین نے، صورتحال کو قابو میں رکھنے اور استحکام کو فروغ دینے کے طریقوں پر غور کی خاطر، مستقبل قریب میں مزید ملاقاتوں پر اتفاق کیا ہے ۔
ذرائع نے کہا ہے کہ "مذاکرات براہ راست تھے اور ذمہ داری کے شعور کے ساتھ کئے گئے ہیں لیکن اس مرحلے پر یہ کسی بھی قسم کے معاہدے کی نمائندگی نہیں کرتے"۔
ماہرین نے، اس ملاقات کےشام اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران طے پانے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے۔
واضح رہے کہ13 جولائی کو السویدا میں بدوی عرب قبائل اور مسلّح درُوز ملیشیا کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔ ایسے میں کہ جب علاقے میں پہلے ہی تشدد میں اضافہ ہو رہا تھا اسرائیلی فوج نے فضائی حملے کر کےدارلحکومت دمش سمیت شامی فوجی مقامات اور بنیادی شہری ڈھانچے کو نشانہ بنایا ۔
اگرچہ اسرائیل نےان حملوں کے لیے "دروزبرادری کے تحفظ" کو جواز بنایا تھا لیکن شام میں زیادہ تر دروز رہنماؤں نے کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو عوامی طور پر مسترد کر دیا اور متحدہ شامی ریاست کے ساتھ وابستگی کا اعادہ کیا تھا۔ جھڑپوں کے بعد بروز ہفتہ جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا تھا۔
نئی شامی حکومت 8 دسمبر 2024 کو سابقہ بشارالاسد حکومت کی معزولی کے بعد سے ملک بھر میں نظم و ضبط بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔