تجزیات
5 منٹ پڑھنے
ایک متفرق دنیا میں ترکیہ کا سیاسی توازن کا کارنامہ
انطالیہ ڈپلومیسی فورم 11 سے 13 اپریل کے درمیان انطالیہ میں  148 ممالک کے شرکاء کو یکجا کرے گا، جن میں 19 سربراہان مملکت و حکومت، 52 وزرائے خارجہ، اور دیگر اعلیٰ عہدیدار شریک ہوں گے
ایک متفرق دنیا میں ترکیہ کا سیاسی توازن کا کارنامہ
The Antalya Diplomacy Forum will be held on April 11-13 under the theme of “Embracing Diplomacy in a Divided World”. / AA
11 اپریل 2025

ایسے وقت میں جب روایتی ثالثی کی کوششیں اکثر ناکام بن جاتی ہیں، ترکیہ یہ مؤقف پیش کر رہا ہے کہ مکالمہ، چاہے کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو، عالمی استحکام کے لیے ایک ناگزیر ذریعہ ہے۔

اس عزم کا اظہار  انطالیہ ڈپلومیسی فورممیں ہوتا ہے، جسے سالانہ  طور پر منعقد کیا جاتا  اور اب یہ  اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکا ہے۔ یہ فورم عالمی مکالمے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ ترک  وزارت خارجہ کی میزبانی میں منعقد ہونے والا یہ فورم ایک نایاب موقع فراہم کرتا ہے جہاں مخالفین، اتحادی اور نظرانداز کیے گئے فریق اعلیٰ سطحی مذاکرات میں شامل ہو سکتے ہیں۔

امسال کا موضوع موجودہ حالات کی عکاسی کرنے والا "منقسم  شدہ دنیا میں سفارت کاری کی بحالی"ہے، جب بین الاقوامی اختلافات—چاہے جنگ کے ذریعے ہوں یا نظریاتی اختلافات کے ذریعے—مزید گہرے ہو رہے ہیں، تو تنہائی کے بجائے مکالمے کا تقاضا  پہلے سے کہیں زیادہ  عیاں  ہے۔

اس فورم  کا مقصد،تقسیم کے بجائے مکالمے پر زور دیتے ہوئے، سفارت کاری پر اعتماد بحال کرنے اور دنیا کے کچھ سب سے اہم مسائل کاحل تلاش کرنا  اور ایک زیادہ تقسیم شدہ دنیا میں ترکیہ کے ایک فعال ثالث کے طور پر کردار کو مضبوط کرنا ہے۔

یہ  پروگرام11 سے 13 اپریل کے درمیان انطالیہ میں  148 ممالک کے شرکاء کو یکجا کرے گا، جن میں 19 سربراہان مملکت و حکومت، 52 وزرائے خارجہ، اور دیگر اعلیٰ عہدیدار شریک ہوں گے۔

گزشتہ فورمز نے اس کی اہمیت کو اجاگر کیا:2021: آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ کے بعد کے تناؤ کے عروج پر، ترکیہ نے دونوں ممالک کو نطالیہ ڈپلومیسی فورممیں میں مدعو کیا، جس سے آرمینیا کے وزیر خارجہ کی 2022 میں شرکت کی راہ ہموار ہوئی—جو تعلقات میں بہتری کی ابتدائی علامت تھی۔

2022فورم نے روسی اور یوکرینی وزرائے خارجہ کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات کی میزبانی کی، جو بالآخر اناج کے معاہدے کا پیش خیمہ بنی جس نے عالمی غذائی بحران کو روکنے میں مدد دی۔

2024 انطالیہ ڈپلومیسی فورم نے افریقی ممالک کے ساتھ ترکیہ کی اقتصادی اور سیکیورٹی شراکت داری کو مضبوط کیا، اور براعظم پر اس کے اثر و رسوخ کو گہرا کیا۔ اسی سال، اس نے وینزویلا، کیوبا، اور ایران جیسے ممالک کے لیے ایک نایاب سفارتی پلیٹ فارم بھی فراہم کیا—جو اکثر مرکزی عالمی مکالمے سے باہر رہتے ہیں۔

مشترکہ مکالمے کے لیے ایک غیر جانبدار میدان فراہم کر کے، انطالیہ ڈپلومیسی فورممیں نے ترکیہ کی سفارتی ساکھ کو مضبوط کیا ہے۔

عملی ثالث

یورپ، ایشیا، اور مشرق وسطیٰ کے سنگم پر واقع، ترکیہ ایک ایسا خطہ ہے جو ہمیشہ تنازعات سے متاثر رہا ہے۔ اپنے ارد گرد کے غیر مستحکم حالات کے سامنے جھکنے کے بجائے، انقرہ نے اپنی پوزیشن کو ایک سفارتی کردار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ یہ عالمی تنازعات میں ایک اہم ثالث کے طور پر ابھرا ہے۔

یہ کردار 30 جنوری کو اس وقت دوبارہ واضح ہوا جب ترکیہ کی قومی  خفیہ سروس کے سربراہ نے صدر رجب طیب اردوان کی ہدایت پر غزہ میں حماس کے زیر حراست تھائی یرغمالیوں کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا۔

تھائی حکومت کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے، ترکیہ نے ایک بار پھر بلند  خطرات اور تناؤ والے حالات میں بھی مؤثر طریقے سے کام کر سکنے کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ اس کی انسان دوست سفارت کاری کے عزم کو مزید اجاگر کرتا ہے اور بین الاقوامی بحرانوں میں ایک قابل اعتماد ثالث کے طور پر اس کی ساکھ کو مضبوط کرتا ہے۔

جہاں مغربی قیادت میں روایتی مداخلتیں سیاسی بوجھ یا مقامی اعتماد کی کمی کی وجہ سےناکام ہوئیں، وہاں ترکیہ نے ایک متبادل ماڈل پیش کیا، جو جبر کے بجائے مکالمے پر مبنی ہے۔

اس توازن کی ایک مثال 2022 میں اناج راہداری معاہدہ میں ترکیہ کے کردار سے سامنے آئی، جو روس اور یوکرین کے درمیان اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر طے پایا۔ اس معاہدے نے بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرینی اناج کی برآمد کو یقینی بنایا اور عالمی غذائی قلت کا سد باب کیا۔

اسی طرح، ترکیہ نے افریقہ ہارن میں بھی ثالثی کی کوششیں کیں، جب ایتھوپیا اور صومالیہ کے درمیان ایتھوپیا کے صومالی لینڈ کے ساتھ بحیرہ احمر تک رسائی کے معاہدے پر کشیدگی بڑھ گئی۔

دونوں ممالک کی درخواست پر، ترکیہ نے "انقرہ اعلامیہ" کا آغاز کیا، جو 2024 کے آخر تک ایک امن معاہدے پر منتج ہوا۔ یہ سفارتی کامیابی دونوں ممالک کے درمیان امن اور تعاون کے ایک نئے دور کی علامت ہے کیونکہ اس نے  کشیدہ تعلقات  سے دو چار ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی راہ بھی ہموار کی۔

مخصوص وعدوں کے ذریعے، جیسے آزاد تجارتی زونز کا قیام اور مشترکہ توانائی منصوبوں پر تعاون، ترکیہ نے ایک دشمن ماحول کو ایک تعاونی موقع میں تبدیل کر دیا۔

صومالی صدر حسن شیخ محمود اور ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد نے ترکیہ کی سفارتی  خدمات  پر اپنی شکرگزاری کا اظہار کیا اور علاقائی استحکام کے لیے اپنے عزم پر زور دیا۔

علاقائی استحکام کو یقینی بنانے سے آگے، ترکیہ کی ثالثی کی کوششیں متصادم فریقوں کے ساتھ رابطے کھلے رکھ کر اس کے جغرافیائی سیاسی اثر و رسوخ کو بھی بڑھا رہی  ہیں۔ ، انقرہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اس کی آواز ان مباحثوں میں سنی جائے جو مستقبل کے طاقت کے توازن کو تشکیل دیں گی۔

 

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us