غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں انسانی زندگی کی دھجیاں اڑا رہی ہیں، اقوام متحدہ ایجنسیوں کا مشترکہ بیان
"2.1 ملین سے زیادہ لوگ محصور ہیں، بمباری اور بھوک کا شکار ہیں، جبکہ سرحدی گزرگاہوں پر خوراک، ادویات، ایندھن اور پناہ گاہ کی امداد جمع ہو رہی ہے۔"
غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں انسانی زندگی کی دھجیاں اڑا رہی ہیں، اقوام متحدہ ایجنسیوں کا مشترکہ بیان
Demonstratrors protest ongoing Israeli attacks on Palestinians, in Ramallah, West Bank on April 7, 2025. / AA
8 اپریل 2025

اقوام متحدہ کی چھ ایجنسیوں کے سربراہان نے غزہ میں اسرائیل کی جاری ناکہ بندی اور حملوں کے تباہ کن اثرات پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا "ایسے جنگی جرائم کا  مشاہدہ کر رہی ہے جو انسانی زندگی کی مکمل طور پر بے قدری کو ظاہر کرتے ہیں۔"

پیر کے روز اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر،  اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ،  اقوام متحدہ کے پروجیکٹ سروسز کے دفتر (UNOPS)، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (UNRWA)، عالمی خوراک پروگرام (WFP) اور عالمی ادارہ صحت (WHO) کے سربراہان کے مشترکہ بیان میں کہا گیا: "ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ میں کوئی تجارتی یا انسانی امداد داخل نہیں ہوئی۔"

بیان میں کہا گیا: "2.1 ملین سے زیادہ لوگ محصور ہیں، بمباری اور بھوک کا شکار ہیں، جبکہ سرحدی گزرگاہوں پر خوراک، ادویات، ایندھن اور پناہ گاہ کی امداد جمع ہو رہی ہے۔"

ایجنسیوں نے مطابق حالیہ جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد محض ایک  ہفتے میں 1,000 سے زیادہ بچے ہلاک یا زخمی ہوئے — " جو کہ غزہ میں  بچوں کی ایک ہفتے میں سب سے زیادہ  ہلاکتیں ہیں۔"

بیان میں امدادی کوششوں کے خاتمے پر بھی روشنی ڈالی گئی اور کہا گیا: "چند دن پہلے تک، جنگ بندی کے دوران عالمی خوراک پروگرام کی مدد سے چلنے والی 25 بیکریاں آٹے اور گیس کی قلت کی وجہ سے بند ہو گئیں۔"

اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے انسانی صورتحال کو بے مثال قرار دیتے ہوئے زور دیا: "ہم غزہ میں ایسے جنگی جرائم  کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو انسانی زندگی کی  کھلم کھلا توہین  ہیں۔"

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "نئے اسرائیلی بے دخلی کے احکامات نے لاکھوں فلسطینیوں کو ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے، جن کے پاس کوئی محفوظ جگہ نہیں۔"

بیان میں اس دعوے کو بھی مسترد کیا گیا کہ غزہ میں کافی امداد پہنچ رہی ہے، اور کہا گیا: "یہ دعویٰ کہ غزہ کے تمام فلسطینیوں کو کھانے کے لیے کافی خوراک دستیاب ہے، زمینی حقائق سے بہت دور ہے۔"

اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 408 انسانی امدادی کارکن، جن میں 280 سے زیادہ UNRWA کے عملے شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے عالمی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ "انسانی قانون کی پاسداری کے لیے مضبوط، فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔" انہوں نے کہا: "شہریوں کی حفاظت، امداد کی فراہمی، یرغمالیوں کی رہائی  اور  جنگ بندی کی بحالی کی جائے۔"

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us