ایران پر 13جون سے جاری، وسیع پیمانے کے، اسرائیلی حملوں میں ایران کی اہم ترین جوہری تنصیبات سمیت مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان حملوں میں اب تک 104 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 380 زخمی ہو چکے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں کم از کم 14 ایرانی جوہری سائنسدان اور کئی فوجی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے 9 اعلیٰ جوہری سائنسدانوں کو قتل کیا ہے۔ سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ"ایرانی حکومت کے ایٹمی اسلحہ پروگرام کو آگے بڑھانے میں کلیدی اہمیت کے حامل 9 تجربہ کار سائنسدان اور ماہرین کو ہلاک کر دیا گیاہے"۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تمام سائنسدان اور ماہرین، جنہیں انٹیلی جنس مخبری کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا، ایران کے جوہری ہتھیاروں کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ ان کی ہلاکت سے تہران حکومت کی ایٹمی اسلحہ صلاحیت پر ایک کاری ضرب لگی ہے۔
اسرائیلی حملوں میں اب تک ہلاک ہونے والے اعلیٰ فوجی اہلکاروں اور سائنسدانوں کی فہرست درج ذیل ہے:
اسرائیلی حملوں میں اسلامی انقلابی فورس 'آئی آر جی سی' کے 20 سے زائد سینئر اہلکار اور دیگر اعلیٰ کمانڈر وں کو نشانہ بنایا گیا جن میں سے 16 عسکری شخصیات کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
میجر جنرل محمد باقری ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف تھے۔ وہ ،سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد، دوسرے نمبر پر تھے اور ایران کی سینئر ترین فوجی شخصیت تھے ۔ انہوں نے 'آئی آر جی سی' کے انٹیلی جنس یونٹ میں شمولیت اختیار کی اور ایران۔عراق جنگ کے دوران فعال کردار ادا کیا۔
2002 سے 2014 کے درمیان، وہ مسلح افواج کے جنرل اسٹاف میں انٹیلی جنس اور آپریشنز کے ڈپٹی کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ 2016 میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے انہیں ایران مسلح افواج کا چیف آف اسٹاف نامزد کیا۔ 2019 میں امریکہ نے ان پر پابندیاں لگائیں۔
حسین سلامی، 'آئی آر جی سی'کے کمانڈر اِن چیف تھے۔ انہوں نے 1980 میں ایران۔عراق جنگ کے دوران 'آئی آر جی سی' میں شمولیت اختیار کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، وہ 1997 سے 2006 تک'آئی آر جی سی'جوائنٹ اسٹاف کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ 2006 سے 2009 تک وہ 'آئی آر جی سی' ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر رہے اور 2019 تک 'آئی آر جی سی' جنرل اسٹاف کے ڈپٹی کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ اپریل 2019 میں انہوں نے 'آئی آر جی سی' کمانڈر کا عہدہ سنبھالا۔
غلام علی رشید ایران کے خاتم الانبیا سینٹرل ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر تھے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، 1980 کی جنگ کے دوران وہ مسلح افواج کی آپریشنل کمانڈ میں ایک اہم فوجی افسر کے طور پر ابھرے۔
امیر علی حاجی زادہ 'آئی آر جی سی' ایرو اسپیس فورسز کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ وہ ایران کے میزائل انقلاب میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔ انہوں نے 1980 کی جنگ کے بعد، 'آئی آر جی سی' کے ایرو اسپیس ڈویژن میں شمولیت اختیار کی۔ ایران کے پریس ٹی وی کے مطابق، حاجی زادہ نے ایران کی میزائل صلاحیتوں کو آگے بڑھانے اور ملک کی دفاعی مزاحمت کو مضبوط کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
محمد کاظمی انقلابی گارڈز انٹیلی جنس کے سربراہ تھے۔
دیگر فوجی افسران جو اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے ان میں محسن باقری، داوود شیخیان، محمد باقر طاہرپور، منصور صفارپور، مسعود طیب، خسرو حسنی، محمد جعفری اور جواد جرسارا شامل ہیں۔
ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے ایرانی سائنسدانوں میں محمد مہدی طہرانچی اور فریدون عباسی"نمایاں جوہری سائنسدان" تھے۔
فریدون عباسی ایرانی پارلیمنٹ کے سابق رکن تھے۔ وہ 2011 سے 2013 تک ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم (AEOI) کے سربراہ رہے اور 2010 میں ایک قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے۔
محمد مہدی طہرانچی ایک نظریاتی طبیعیات دان تھے اور اسلامی آزاد یونیورسٹی آف ایران کے صدر تھے۔ انہیں مارچ 2020 میں امریکی محکمہ خارجہ کی پابندی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
عبدالحمید منوچہر شہید بہشتی یونیورسٹی میں نیوکلیئر انجینئرنگ کے شعبے کے سربراہ تھے۔ انہوں نے تعلیمی و تحقیقی پروگراموں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔
احمد رضا ذوالفقاری شہید بہشتی یونیورسٹی میں نیوکلیئر انجینئرنگ کے پروفیسر تھے۔ منوچہر اور ذوالفقاری نے قومی اسٹریٹجک منصوبوں میں فعال طور پر حصہ لیا۔
امیر حسین فقیہی شہید 'بہشتی یونیورسٹی' میں نیوکلیئر پروفیسر تھے۔ وہ AEOI کے نائب صدر اور نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ انہوں نے نئی جوہری ٹیکنالوجیوں کی ترقی اور ایران کے سائنسی و تحقیقی ڈھانچے کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
سعید بورجی مالک 'اشتر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی' میں مکینیکل انجینئرنگ اور میٹریئلز انجینئرنگ (سولیڈ) میں مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے ساتھ تعاون کیا تھا، جنہیں 2020 میں اسرائیلی حکومت نے قتل کیا۔
مطلب زادہ، ایک اور ایرانی جوہری سائنسدان ہیں جو حالیہ حملوں میں نشانہ بنے۔ وہ اور ان کی اہلیہ دونوں جمعہ کے روز ہلاک ہو گئے۔ اسی طرح، منصور اصغری، جو طبیعیات کے ماہر تھے، اور علی بخوی کتیریمی، جو مکینکس کے ماہر تھے، کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔