ترکیہ، اردن، عراق، لبنان اور شام نے ایک مشترکہ بیان میں شام کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی تمام کوششوں کی مذمت کی ہے اور اس کی حکومت کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
اردن کے دارالحکومت عمان میں اتوار کے روز شام اور اس کے علاقائی ہمسایہ ممالک ترکیہ، اردن، عراق اور لبنان کے درمیان ایک علاقائی سلامتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں پانچوں ممالک کے وزرائے خارجہ، وزرائے دفاع، انٹیلیجنس سربراہان اور فوجی رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد، ان ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا اور "برادر شامی عوام کی ان کی کوششوں میں حمایت" کا اعادہ کیا تاکہ شام کو ایسی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کیا جا سکے جو اس کی سلامتی، استحکام، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنائیں، اور تمام شہریوں کے حقوق اور تحفظ کا دفاع کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی سلامتی و استحکام خطے کی سلامتی و استحکام کے لیے "انتہائی ضروری" ہے۔
علاقائی ممالک نے شام کی سلامتی، خودمختاری اور امن کو نقصان پہنچانے کی تمام کوششوں اور گروہوں کی مذمت کی۔
انہوں نے شام کی حکومت کی ان تمام اقدامات میں حمایت کا اظہار کیا جو عوامی نظم و ضبط کو مضبوط کرنے، شام کے استحکام اور اس کے عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
اسرائیل کی شام پر جارحیت
بیان میں اسرائیل کی شام پر جارحیت کی مذمت اور مخالفت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل کی شام کے معاملات میں مداخلت کی کوششیں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ یہ کاروائیاں، شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر حملہ ہیں، اور ایک ایسا اقدام ہیں جو مزید تنازعات کو جنم دیں گی”۔
شرکاء نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کو نافذ کریں، اسرائیلی خلاف ورزیوں کو ختم کریں، اور تمام مقبوضہ شامی علاقوں سے اسرائیل کے انخلا کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے اسرائیل سے حملے روکنے اور 1974 میں شام اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ شامی قومی نے مکالمہ کانفرنس کے نتائج کا خیرمقدم کیا ہے۔
دہشت گرد گروہ
شرکاء نے دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف مشترکہ آپریشن سینٹر قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ، منظم جرائم کے خلاف تعاون اور شام کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لیے مدد فراہم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
ممالک نے شام کی تعمیر نو کی کوششوں کی حمایت، ابتدائی بحالی کے منصوبوں کے لیے عالمی حمایت کو متحرک کرنے، اور شام کی تعمیر نو کی صلاحیتوں کو بڑھانے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے شام کی تعمیر نو اور عوامی ضروریات کی فراہمی کے لئے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ممالک نے اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے ساتھ مضبوط تعاون پر زور دیا اور اقتصادی ترقی کے فروغ کی خاطر شام اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان توانائی اور نقل و حمل سمیت بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔
ممالک نے علاقائی ممالک، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی متعلقہ تنظیموں کے ساتھ مل کر ایسے حالات پیدا کرنے پر زور دیا جو شامی پناہ گزینوں کی بین الاقوامی قانون سے ہم آہنگ "محفوظ اور پائیدار" واپسی کے لیے ضروری ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جب تک شامی مہاجرین اپنے ملک واپس نہیں چلے جاتے عالمی برادری کو میزبان ممالک میں پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے رہنا چاہیے۔
ممالک نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ آج کی بات چیت کو آگے بڑھانے اور ضروری فیصلے کرنے کے لیے آنے والے مہینوں میں ترکیہ میں اجلاس کے دوسرے دور کا انعقاد کریں گے۔