ایران کے روحانی لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی مطالبات کو مسترد کیا اور کہا ہے کہ جوہری افزودگی، ایران کے جوہری پروگرام کا مرکزی حصہ ہے۔
بدھ کے روز تہران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی روح اللہ خمینی کی 36ویں برسی کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے کچھ نہیں کر سکے گا۔
انہوں نے کہا ہےکہ واشنگٹن کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ ایران اپنی جوہری صنعت کو مکمل طور پر ترک کر دے اور توانائی کی ضروریات کے لیے امریکہ پر انحصار کرے۔امریکہ کی بے بنیاد باتوں کا ہمارے پاس دوٹوک جواب ہے اور یہ کہ " وہ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتے"۔
خامنہ ای نے یورینیم افزودگی کو مکمل طور پر روکنے سے متعلق امریکی مطالبات کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
گذشتہ مہینے سے تاحال تہران اور واشنگٹن کے درمیان عمان اور روم میں بالواسطہ جوہری مذاکرات کے 5 ادوار کا انعقاد ہو چکا ہے۔ مذاکرات ، عمان کے زیرِ ثالثی ہوئے اور دونوں فریقین نے کسی قدر پیش رفت کا اعتراف کیا ہے۔لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ کن کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
مذاکرات کو پیچیدہ بنانے والی ایک وجہ امریکہ کا یہ اصرار ہے کہ ایران اپنا یورینیم افزودگی پروگرام ختم کرے، جسے ایران کے وزیر خارجہ اور چیف مذاکرہ کار' عباس عراقچی' سمیت اعلیٰ ایرانی حکام نے "ناقابلِ قبول" قرار دیا ہے۔
'بنیادی صنعت'
منگل کے روز امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایران کی یورینیم افزودگی سے متعلق اپنے موقف کو دہرایا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ"آٹوپین کو ایران کو افزودگی سے بہت پہلے روک دینا چاہیے تھا۔ ایران کے ساتھ ممکنہ معاہدے کے تحت ہم یورینیم کی کسی بھی افزودگی کی اجازت نہیں دیں گے"۔
ان کے یہ بیانات عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعیدی کے اس بیان سے چند دن بعد سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے تاحال خفیہ "امریکی تجویز کے عناصر" کا ذکر کیا تھا جس کا مقصد جوہری معاہدے کو نتیجے تک پہنچانا تھا ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، اس تجویز میں ایران کو ایک مخصوص دورانیے میں اور اپنی زمین پر"محدود سطح پر یورینیم افزودہ کرنے" کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔
خامنہ ای نے ایک مضبوط لہجے میں کہا ہےکہ قومی خودمختاری کا مطلب ہے کہ "امریکہ کی طرف سے سبز یا سرخ بتّی کا انتظار نہ کیا جائے"۔
انہوں نے ایران کی جوہری صنعت کو ایک "بنیادی صنعت" قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایرانی سائنسدانوں کی کوششوں کی بدولت ملک نے مکمل جوہری ایندھن سائیکل قائم کیا ہے۔
خامنہ ای نے ملک کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی اپیل کی اور اسے "قومی خودمختاری کا ایک اور ستون" قرار دیا ہے۔