سیاست
3 منٹ پڑھنے
روس: ہم مدد کے لئے تیار ہیں
پاکستان اور بھارت کی دوطرفہ طلب کی صورت میں روس معاملے کی سیاسی حل میں مدد کے لئے تیار ہے: لاوروف
روس: ہم مدد کے لئے تیار ہیں
Russia has been India's largest weapons provider for decades and New Delhi and Moscow have had close ties since Soviet times. / AP
5 مئی 2025

روس کے  وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے معاملے پر کشیدگی کےحل کے لئے  روس کی مدد کی پیشکش کی ہے۔

روس وزارت  خارجہ نے لاوروف کی پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے ساتھ بات چیت  کے حوالے سے  بروز اتوار ٹیلی گرام سے  جاری کردہ  بیان میں کہا ہے کہ " نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافے پر خاص توجہ دی جا رہی ہے" ۔

بیان کے مطابق "مذاکرات میں زور دیا  گیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی دو طرفہ طلب کی صورت میں 'روس '،  22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے نتیجے میں پیدا  ہونے والی صورتحال کے، سیاسی حل میں مدد کے لئے  تیار ہے "۔

لاوروف کی ڈار کے ساتھ گفتگو ، بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے بات  چیت سے،دو دن بعد ہوئی ہے۔ سبرامنیم کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان اختلافات کے حل پر زور دیا تھا۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے پہلگام کے پہاڑی سیاحتی مقام پر مشتبہ مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

دونوں ممالک مسلمان اکثریتی کشمیر پر حق کے  دعوے دار ہیں  اور یہ علاقہ  کئی جنگوں، بغاوتوں اور سفارتی تنازعات کا مرکز رہا ہے۔

روس کئی دہائیوں سے بھارت کا سب سے بڑا اسلحہ فراہم کرنے والا ملک ہے اور نئی دہلی اور ماسکو کے تعلقات سوویت دور سے قریبی رہے ہیں۔

پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک نے جوابی اقدامات کا سلسلہ شروع کیا۔

بھارت نے پاکستان کے ساتھ اہم دریائی پانی کے معاہدے' سندھ طاس' کو معطل کر دیا اور واحد فعال زمینی سرحدی گزرگاہ بند کر دی۔ اتوار سے پاکستانیوں کو جاری کیے گئے ویزے بھی منسوخ کر دیئے گئے۔

پاکستان نے جوابی  کاروائیوں میں  بھارتیوں کو جاری کیے گئے ویزے منسوخ کر دیے، اپنی فضائی حدود بھارتی ایئر لائنز کے لیے بند کر دی، ہمسایہ ملک کے ساتھ تجارت معطل کر دی اور بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ معطل کر دیا۔ 1972 کا یہ معاہدہ خاص طور پر کشمیر کے تنازعے پر امن قائم کرنے اور تنازعات کو دو طرفہ طور پر حل کرنے کے لیے طے کیا گیا تھا۔

1947 میں برطانوی استبدادیت  سے آزادی کے بعد بھارت اور پاکستان نے، سابق شاہی ریاست، کشمیر  پر کئی جنگیں لڑیں۔ مقبوضہ اور آزاد کشمیر  کے درمیان لائن آف کنٹرول کی وجہ سے کئی کنبے دو حصّوں میں بٹ گئے۔

بھارت کے زیر قبضہ علاقے  میں، آزادی یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے خواہاں،'  کشمیری مزاحمت کار' 1989 سے مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

نئی دہلی نے مسلمان اکثریتی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تقریباً 500,000 فوجی تعینات کر رکھے  ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں مودی حکومت نے مسلم تنظیموں، ادب اور اسکولوں پر کریک ڈاؤن کو تیز کر دیا ہے، جس سے پورے خطے میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔

اسی دوران، بھارت نے متنازعہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو 82,000 ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے ہیں، جس سے جان بوجھ کر آبادیاتی تبدیلیوں کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔

پہلگام حملے کے بعد، بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 1,500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، کئی بھارتی شہروں میں کشمیری مسلمانوں، خاص طور پر طالب علموں   پر ہندو انتہا پسند گروہوں کے حملوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us