پوپ فرانسس پانچ ہفتے ہسپتال میں رہنے کے بعد اتوار کے روز ویٹیکن میں اپنی رہائش گاہ منتقل ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق پوپ فرانسس نمونیا کے باعث پانچ ہفتے تک ہسپتال میں زیرِ علاج رہنے کے بعد اپنی رہائش گاہ منتقل ہو رہے ہیں کیونکہ یہ جگہ ان کی صحتیابی کے لیے بہترین جگہ ہے۔
ڈاکٹر سرجیو الفیری نے ہفتے کے روز جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کیتھولک چرچ کے سربراہ 88 سالہ پوپ نے اپنی صحت میں بہتری کی خبر سن کر خوشی کا اظہار کیا ہے لیکن مکمل صحتیابی کے لئے انہیں کم از کم دو ماہ کے آرام کی ضرورت ہے۔
ویٹیکن نے کہا کہ ہسپتال سے رہائش گاہ تک کا سفر میں وہ 14 فروری کے بعد پہلی بار عوام کا سامنا کریں گے اور ہ ہاتھ ہلا کر سپتال کے باہر جمع خیرخواہوں کا شکریہ ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ پوپ کے پھیپھڑوں کا ایک حصّہ ان کی نوجوانی میں ہی نکال لیا گیا تھا۔ موجودہ علالت کی وجہ سے انہیں اپنے فرائض منصبی کے دوران طویل ترین عرصے تک ہسپتال داخل رہنا پڑا ہے۔
2013 میں پوپ انتخاب منتخب ہونے کے بعد سے یہ ان کا ہسپتال میں چوتھا داخلہ تھا۔ ان کی صحت کی پیچیدہ ہوتی نازک حالت نے اس قیاس آرائی کو جنم دیا ہے کہ آیا فرانسس اپنے پیشرو بینیڈکٹ شانزدہم کی طرح استعفیٰ دے کر جانشین کے لیے جگہ خالی کر سکتے ہیں۔
آرام کا دورانیہ
پوپ کے ڈاکٹروں نے ہفتے کے روز جیمیلی ہسپتال میں صحافیوں کو بتایا کہ فرانسس کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ ویٹیکن نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ اب آکسیجن ماسک کے بغیر سانس لے رہے ہیں۔
لیکن الفیری نے کہا ہے کہ "گھر پر ان کی صحت مزید بہتر ہو جائے گی۔ اگرچہ یہ عجیب لگتا ہے لیکن ہسپتال صحتیابی کے لیے بدترین جگہ ہے کیونکہ یہاں مزید انفیکشن لگنے کا خطرہ ہوتا ہے"۔
ڈاکٹر نے کہا ہےکہ "پوپ اتوار کو ویٹیکن میں سینٹ مارتھا ہاؤس واپس چلے جائیں گے۔ تاہم، ان کے جلد ہی اپنی معمول کی ذمہ داریوں پر واپس آ سکنے کا امکان نہیں ہے"۔
"انہوں نے کہا ہے کہ "صحتیابی، اصل میں آرام کا دورانیہ ہے۔ لہٰذا یہ واضح ہے کہ صحتیابی کے دوران وہ اپنی روزمرہ کی ملاقاتیں نہیں کر سکیں گے"۔
ایسٹر کے بارے میں سوالات
لہٰذا یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ ایسٹر کی تقریبات کی قیادت کون کرے گا ۔ پوپ نے مسلسل پانچ ہفتوں سے اینجلس دعاؤں میں بھی شرکت نہیں کی جو عام طور پر ہر اتوار پوپ کی طرف سے پڑھی جاتی ہیں۔
پیر کے روز، جب صحافیوں نے فرانسس کے استعفیٰ کے بارے میں قیاس آرائیوں کے بارے میں پوچھا، تو ویٹیکن کے سیکریٹری آف اسٹیٹ پیٹرو پارولین نے کہا کہ "نہیں، نہیں، ایسا کچھ نہیں ہے"۔
دنیا بھر کے کیتھولک اور دیگر افراد پوپ کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے جیمیلی ہسپتال کے باہر پھول، موم بتیاں اور دعائیہ نوٹ چھوڑے ہیں۔ہسپتال داخلے کے دوران پوپ کو کئی ہفتوں تک آکسیجن ماسک کے ساتھ رکھا گیا تھا"۔
ان کے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ انہیں جیمیلی ہسپتال میں ایک ماہ کے علاج کے بعد خطرے سے باہر قرار دیا گیا ہے۔دو بار، وہ "بہت نازک" لمحات سے بھی گزرے جن میں ان کی زندگی خطرے میں پڑ گئی تھی لیکن وہ ہوش میں رہے۔
الفیری نے کہا ہے کہ نمونیا کی وجہ سے پوپ کی آواز متاثر ہوئی ہے جسے معمول پر آنے میں وقت لگتا ہے۔"
واضح رہے کہ پوپ نے 14 فروری کے بعد سے عوامی دعائیہ تقریبات میں ھاضری سے قاصر تھے۔ ویٹیکن نے 16 مارچ کو ان کی ایک تصویر شائع کی جس میں وہ اپنے ہسپتال کے کمرے کے ایک چیپل میں دعا کر رہے ہیں۔ 6 مارچ کو، پوپ کی ایک آڈیو ریکارڈنگ جاری کی گئی جس میں انہوں نے نہایت نحیف آواز میں ان کے لیے دعا کرنے والے وفاداروں کا شکریہ ادا کیا تھا۔