امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جاپان کے ساتھ ایک "بہت بڑا" تجارتی معاہدہ طےپا گیا ہے۔ یہ معاہدہ ملک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لائے گا اور ملکی صنعتوں کو فروغ دے گا۔
ٹرمپ نے منگل کو ٹروتھ سوشل سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ہم نے جاپان کے ساتھ ایک بڑا معاہدہ طے کر لیا ہے۔ ایک قوی احتمال کی مطابق یہ اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔"
انہوں نے کہا ہے کہ"جاپان، میری ہدایت پر، امریکہ میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس سے 90 فیصد منافع امریکہ کو حاصل ہوگا"۔ تاہم ان دعووں کی تصدیق کے لئے کوئی سرکاری دستاویزات یا تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
دوسری جانب جاپان کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے ،ٹرمپ کے اعلان کردہ، تجارتی معاہدے کے تفصیلی جائزے کی ضرورت کا ذکر کیا اور کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
ایشیبا نے ٹوکیو میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ "جہاں تک مذاکرات کے نتائج کا تعلق ہے میں اس وقت تک کچھ نہیں کہہ سکتا جب تک ہم مذاکرات اور معاہدے کی تفصیلات کا بغور جائزہ نہیں لے لیتے۔"
ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ جاپان اپنی منڈی کو تجارت کے لیے کھولے گا۔ تجارتی مصنوعات میں کاریں، ٹرک، چاول اور بعض دیگر زرعی مصنوعات شامل ہوں گی اور امریکہ کو 15 فیصد کی شرح سے محصولات ادا کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ اعلان واشنگٹن اور ٹوکیو کے درمیان ، خاص طور پر گاڑیوں اور قومی سلامتی سے متعلقہ محصولات پر، کئی ماہ کے کشیدہ مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے ۔
اگرچہ ٹرمپ نے قبل ازیں ، کاروں سمیت جاپانی درآمدات پر 25 فیصد اور اسٹیل اور ایلومینیم پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی، لیکن ان کے منگل کے بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ معاہدے کی رُو سے ان مخصوص صنعتوں پر محصولات ختم کئے جائیں گے یا نہیں۔
ٹرمپ کے اعلان کردہ 15 فیصد محصولات کی شرح ان کی سابقہ دھمکیوں سے کم ہے لیکن پھر بھی پچھلے تجارتی معاہدوں میں دیکھی گئی شرحوں سے کہیں زیادہ ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا اور جاپانی حکام نے بھی ابھی تک کوئی باضابطہ ردعمل جاری نہیں کیا ہے۔