ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر ایران کے ساتھ تنازعہ طوالت اختیار کرتا ہے تو اسرائیل کو اپنے ایرو انٹرسیپٹر ذخائر میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اسٹریٹجک اور انٹرنیشنل اسٹڈیز مرکز کے دفاعی میزائل منصوبے کے ڈائریکٹر 'ٹام کراکو'نے بروز بدھ وال اسٹریٹ جنرل کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ایرو انٹر سیپٹر طویل المسافت بیلسٹک میزائلوں کے خلاف ایک اہم دفاعی ہتھیار ہیں اور اگر ایران کے ساتھ جنگ لمبی ہوتی ہے تو اسرائیل کے ایرو انٹر سیپٹر ذخائر ختم ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاہے کہ جون میں تنازعے میں شدّت آنے کے بعد، پینٹاگون نے خطے میں اضافی میزائل دفاعی نظام نصب کیے ہیں، لیکن امریکی انٹرسیپٹرذخائر میں تیزی سے کمی کی وجہ سے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
واشنگٹن ،اسرائیل کے دفاع کو زمین، سمندر اور ہوا سے مضبوط کر رہا ہے اور اسے ایک طویل عرصے سے دفاعی نظام پر دباؤ کا علم ہے۔
کراکو نے کہا ہے کہ "نہ تو امریکہ سارا دن بیٹھ کر میزائل روک سکتا ہے اور اور نہ ہی اسرائیل"۔
ایرو انٹرسیپٹر تیار کرنے والی صنعت " اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز" نے رپورٹ شدہ کمی پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ "ہم،کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں لیکن بدقسمتی سے، ہم گولہ بارود سے متعلقہ معاملات پر تبصرہ نہیں کرسکتے" ۔
ایران کی میزائل صلاحیتیں
تہران نے ، ایرانی اسٹریٹجک اور جوہری اثاثوں پر براہ راست اسرائیلی حملے شروع ہونے کے بعد اپنی میزائل پیداوار کو دوبارہ فعال کر دیا ہے۔
امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ کے سابق مشیرِ اعلیٰ 'ڈین کالڈویل'نے کہا ہے کہ ایران کے پاس تقریباً 2,000 میزائل ہیں جو اسرائیل کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
ایران نے پہلے مختلف مسافت پر مار کی صلاحیت والے دس نئی قسم کے میزائلوں کا انکشاف کیا تھا۔ تاہم، ان میزائلوں کی صحیح تعداد اور مار کی صلاحیت واضح نہیں ہے۔
امریکی انٹیلی جنس نے 2024 میں کہا تھا کہ ایران کے پاس خطے کا "سب سے بڑا بیلسٹک میزائل ذخیرہ" ہے اور وہ ہدف پربے قصور مار کی صلاحیت اور مہلکیت کو بہتر بنا رہا ہے۔
یاد رہے کہ2013 میں ایک پریڈ کے دوران، ایران نے ایسے میزائلوں کی نمائش کی تھی جو 2,000 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک مار کی صلاحیت رکھتے ہیں۔