امریکہ کی ریاست منی سوٹا میں ایک مسلح شخص نے دو ڈیموکریٹک ریاستی اسمبلی ممبران پر فائرنگ کر دی۔
حملے کے نتیجے میں ایک خاتون اور اس کا شوہر ہلاک ہو گیا اور دوسرا اسمبلی ممبر زخمی ہو گیا ہے۔ ریاست کے گورنر نے اس واقعے کو سیاسی محرکات پر مبنی حملہ قرار دیا ہے۔
یہ فائرنگ ایسے وقت میں ہوئی جب امریکہ میں سیاسی تقسیم گہری ہو چکی ہے اور ہزاروں افراد ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق، مشتبہ حملہ آور ابھی تک آزاد ہے اور اس کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائیاں جاری ہیں۔
صدر ٹرمپ اور امریکی اٹارنی جنرل پم بانڈی نے اس واقعے کو 'خوفناک تشدد' قرار دیا اور کہا ہے کہ مجرموں کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔
گورنر ٹم والز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ریاستی نمائندہ میلیسا ہورٹمین اور ان کے شوہر مارک کو منی ایپلس کے قریب ان کے گھر میں قتل کیا گیا ہے۔
گورنر نے کہا ہے کہ ریاستی ممبر ہوفمین اور ان کی اہلیہ یوویٹ کو گولی مار کر زخمی کر دیا گیا ہے۔ حکام کو امید ہے کہ وہ صحت یاب ہو جائیں گے۔
گورنر والز نے کہا، ہے کہ 'یہ سیاسی تشدد پر مبنی حملہ تھا۔پرامن مکالمہ ہماری جمہوریت کی بنیاد ہے۔ ہم اپنے اختلافات کو تشدد یا بندوق کے زور پر حل نہیں کرتے۔'
منی سوٹا بیورو آف کریمنل اپریہنشن کے سپرنٹنڈنٹ ڈریو ایونز نے کہا ہے کہ ہوفمین اور ان کی اہلیہ پر پہلے حملہ کیا گیا، اور پولیس کے تحقیقات کے دوران تقریباً 90 منٹ بعد ہورٹمین اور ان کے شوہر کو نشانہ بنایا گیا۔
ایونز نے کہا ہے کہ مشتبہ حملہ آور ہورٹمین کی رہائش گاہ کے قریب پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات میں حملہ آور نے قانون نافذ کرنے والے افسر کا روپ دھارا ہوا تھا۔
منی سوٹا محکمہ پبلک سیفٹی کے کمشنر باب جیکبسن نے کہا ہے کہ 'ملزم نے اس اعتماد کا غلط استعمال کیا جو ہماری وردی کی نمائندگی کرتا ہے۔'
منی پولس میں ایک اینٹی ٹرمپ ریلی، جو ہفتے کے لیے طے کی گئی 'نو کنگز' احتجاج کی قومی لہر کا حصہ تھی، پولیس کی جانب سے "اپنی اپنی جگہ پر رہیں" کا حکم جاری ہونے کے بعد منسوخ کر دی گئی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ مشتبہ شخص کی گاڑی سے احتجاج کے فلائرز اور ایک منشور برآمد ہوا جس میں متعدد سیاستدانوں اور ریاستی حکام کے نام شامل تھے۔
مقامی ٹی وی اسٹیشن کے ایس ٹی پی کے مطابق، پولیس ایک سفید فام شخص کی تلاش کر رہی ہے جس کے بال بھورے ہیں اور اس نے نیلی قمیض اور نیلی پتلون کے اوپر سیاہ باڈی آرمر پہن رکھا ہے۔
بروکلین پارک کے پولیس چیف مارک برولی نے کہا ہے کہ 'ہمارے پاس مشتبہ شخص کی گاڑی موجود ہے۔ مشتبہ شخص پیدل فرار ہوا ہے۔'
امریکہ میں، جنوری میں ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد سے، سیاسی تقسیم گہری ہو گئی ہے۔
ریپبلکن صدر کو ڈیموکریٹس کی جانب سے سخت امیگریشن پالیسی، یونیورسٹیوں اور میڈیا پر حملوں، اور ایگزیکٹو پاور کی حدود کو نظرانداز کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔
گورنر والز نے کہا ہے کہ 'اس نازک لمحے میں، منی سوٹا میں یہ المناک واقعہ ہم سب کے لیے ایک یاد دہانی ہونا چاہیے۔'
انہوں نے مزید کہا ہے کہ 'کانگریس کے ایوانوں، ریاستی اسمبلیوں، اور اسکول بورڈوں میں جمہوریت اور مباحثے ہمارے اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے اور معاشرے کو بہتر مقام پر لے جانے کا ذریعہ ہیں۔'
منی سوٹا کی سینیٹر ایمی کلوبوچار نے ہورٹمین کو ایک دوست کے طور پر یاد کیا جو ان کے ساتھ سیاست میں داخل ہوئیں اور اپنی زندگی ریاست کی خدمت کے لیے وقف کر دی، خاص طور پر خواتین کے حقوق اور صاف توانائی جیسے مسائل پر کام کیا۔
کلوبوچار نے ایک بیان میں کہا، ہے کہ'یہ ایک سیاسی تشدد کا حملہ تھا، اور یہ ہماری جمہوریت کی ہر چیز پر حملہ تھا ۔ ہمیں سب کو اس کی مذمت کرنی چاہیے۔'
منی سوٹا کی دوسری امریکی سینیٹر، ٹینا اسمتھ نے بھی فائرنگ کی مذمت میں ایک بیان جاری کیا ہے۔
سابقہ ہاؤس ممبر گیبی گفورڈز، جو 2011 میں سر پر گولی لگنے کے بعد بچ گئی تھیں اور اب گن وائلنس کی روک تھام کے لیے ایک نمایاں وکیل ہیں، نے ہورٹمین کی موت پر خود کو 'تباہ حال' قرار دیا ہے۔
گفورڈز نے ایکس پر لکھا ہے کہ 'ہمیں اپنی جمہوریت کو ان لوگوں سے بچانا چاہیے جو اسے بندوق کے ذریعے تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'