ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ جیسےبرقی آلات کو جوابی محصولات سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔ یہ چیز امریکہ میں تیار نہ ہونے والی ان مقبول برقی مصنوعات کی قیمتوں کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے ۔
یہ اقدام بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے ایپل اور سام سنگ اور چِپ بنانے والی کمپنیوں جیسے اینویڈیا کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔
امریکہ محکمہ کسٹم اور سرحدی دفاع نے کہا ہے کہ اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ، ہارڈ ڈرائیوز، فلیٹ پینل مانیٹرز اور کچھ چپِوّں جیسی مصنوعات اس استثنا کے اہل ہوں گے۔
سیمی کنڈکٹرز بنانے والی مشینیں بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اشیاء چین پر عائد 145 فیصد محصولات یا دیگر ممالک پر عائد 10 فیصد بنیادی محصولات سے مستثنیٰ ہوں گی۔
ایشیا پر انحصار
یہ، مختلف ممالک سے درآمد ہونے والی اشیاء پر محصولات عائد کرنے کے بڑے منصوبے میں کئی بار یوٹرن لینے والی، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محصولات کے حوالے سے کی جانے والی تازہ ترین تبدیلی ہے ۔
اس کا مقصد مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا ہے۔
تاہم، یہ چھُوٹ اس بات کو تسلیم کرنے کا مفہوم رکھتی ہے کہ موجودہ الیکٹرانکس سپلائی تقریباً مکمل طور پر ایشیاء سے ہو رہی ہے، اور اسے امریکہ منتقل کرنا ایک مشکل کام ہوگا۔
مثال کے طور پر، ویڈ بش سیکیورٹیز کے مطابق، تقریباً 90 فیصد آئی فون چین میں تیار اور اسمبل کیے جاتے ہیں۔
ویڈ بش کے تجزیہ کار 'ڈین آئیوز' نے ایک تحقیقی نوٹ میں کہا کہ یہ اقدام فی الحال ٹیکنالوجی سیکٹر پر منڈلاتے"سیاہ بادل" منتشر کر دیئے ہیں اور امریکی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر دباؤ کو کم کردیا ہے۔
ایپل اور سام سنگ نے ہفتے کے روزجاری ہونے والے مذکورہ بیان پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
وائٹ ہاؤس نےبھی موضوع سے متعلق بیان کی طلب کا کوئی جواب نہیں دیا۔