سیاست
3 منٹ پڑھنے
جرمنی: اب یوکرین، روس کے اندر، فوجی اہداف کو نشانہ بنا سکے گا
ہمارا ملک اور دیگر بڑے اتحادی اب، روس کے خلاف جنگ میں استعمال کے لئے، یوکرین کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کی مار کی حد پر کوئی پابندی نہیں لگائیں گے: مرز
جرمنی: اب یوکرین، روس کے اندر، فوجی اہداف کو نشانہ بنا سکے گا
Ukraine gains strategic long-range strike ability with allied backing. / Reuters
15 گھنٹے قبل

جرمنی کے نئے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ "ہمارا  ملک اور دیگر بڑے اتحادی اب، روس کے خلاف جنگ میں استعمال کے لئے، یوکرین کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کی مار کی حد پر کوئی پابندی  نہیں لگائیں گے "۔

فریڈرک مرز نے جرمنی کی قیادت سنبھالنے سے تقریباً تین ہفتے بعد ، روس یوکرین جنگ کے خاتمے اور یوکرین کے لئے مغربی حمایت کے دوام کی خاطر، سفارتی کوششوں  کا آغاز کر دیا ہے۔

پیر کے روزجاری کردہ بیان میں  انہوں نے کہا ہے کہ "اب یوکرین کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں پرمار کے فاصلے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔  نہ برطانویوں کی طرف سے، نہ فرانسیسیوں کی طرف سے، نہ ہماری طرف سے، اور نہ ہی امریکیوں کی طرف سے۔"

انہوں نے مزید کہا ہے کہ "اس کا مطلب یہ ہے کہ یوکرین اب اپنے دفاع کے لیے روس کے فوجی مقامات پر حملہ کر سکتا ہے۔ ہتھیار کی مار کی مسافت پر پابندی کی وجہ سے  پہلے یہ ممکن نہیں تھا، لیکن اب یہ ممکن ہے۔"

مرز نے وضاحت کی ہے  کہ "تکنیکی زبان میں ہم اسے 'طویل المسافت  فائرنگ' کہتے ہیں، یعنی  یوکرین کو ایسے ہتھیار فراہم  کئے جائیں گے جو روس کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بناسکتے ہوں"۔

چانسلر فریڈرک مرز نے موضوع سے متعلق  تفصیلات فراہم نہیں کیں لہٰذا  یہ واضح نہیں ہے  کہ آیا وہ گذشتہ سال طویل المسافت  ہتھیاروں پر پابندی میں نرمی کا حوالہ دے رہے ہیں یا نہیں۔

کریملن:نہایت خطرناک

مرز کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا  ہےکہ فاصلے کی پابندی ختم کرنے کا فیصلہ "نہایت درجہ خطرناک" اور "سیاسی تصفیے کی کوششوں کے برعکس" فیصلہ ہو گا"۔

پیسکوف نے کہا ہے کہ " اگر واقعی ایسے، حالات میں شدّت پیدا کرنے کے اہل، فیصلے    کیے گئے ہیں، تو یہ ہماری، سیاسی تصفیے کے لیے کی جانے والی، کوششوں کے بالکل برعکس ہیں۔"

جرمنی، امریکہ کے بعد،  یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے والا دوسرا  بڑا ملک ہے ۔

واضح رہے کہ سابق جرمن چانسلر اولاف شُولز نے یوکرین کو ، مذکورہ طویل المسافت کروز میزائل، "ٹورس" کی فراہمی مسترد کر دی تھی۔اگرچہ بحیثیت حزبِ اختلاف ' مرز ' یوکرین کو یہ میزائل فراہم کرنے کے حق میں تھے لیکن بحیثیت اقتدار  کے  ابھی یہ صورتحال واضح نہیں ہے کہ  مرز انتظامیہ  یوکرین کو مذکورہ طویل المسافت کروز میزائل دے گی یا نہیں۔مرز حکومت نے"اسٹریٹجک ابہام" کی ضرورت پر زور دیا  اور  کہا ہے کہ ہم،شولز  انتظامیہ کی طرح، یوکرین کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کی مکمل تفصیلات فراہم نہیں کریں گے۔

ٹورس میزائل 500 کلومیٹر (310 میل) تک مار  کی صلاحیت رکھتا ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us