سیاست
3 منٹ پڑھنے
ایران، امریکہ پر حملے سے، باز رہے:ٹرمپ
امریکہ کا ایران پر اسرائیلی حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر ایران نے امریکہ پر حملہ کیا تو اسے امریکی فوج کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا: ٹرمپ
ایران، امریکہ پر حملے سے، باز رہے:ٹرمپ
Trump insisted that the US had no involvement in Israel’s assault on Iran. / Reuters
9 گھنٹے قبل

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے  کہ واشنگٹن کا ، ایران کے جوہری اور انٹیلی جنس تنصیبات پر اسرائیلی حملوں سے "کوئی تعلق نہیں" ہے لہٰذا  اگر ایران نے امریکہ پر حملہ کیا تو اسے امریکی فوج کی "پوری طاقت" کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسرائیل کے حملے، جو جمعہ کی صبح شروع ہوئے، نے ایرانی جوہری اور فوجی مقامات کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدان شامل ہیں، تہران کے مطابق۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے "آیت اللہ حکومت کے ہر ہدف" کو نشانہ بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے، جبکہ ایران نے مہلک میزائل حملوں کے ساتھ جوابی کارروائی کی ہے۔

اگرچہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی حملے سے پہلے ہی سے آگاہ تھے لیکن اتوار کی صبح اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم سے جاری کردہ بیان میں انہوں  نے  کہا  ہےکہ "ایران پر اسرائیلی حملے سے  امریکہ کا کوئی تعلق نہیں ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ"اگر ایران کی طرف سے ہم پر کسی بھی طرح یا کسی بھی شکل  میں حملہ کیا گیا تو امریکی مسلح افواج کی پوری طاقت اور شدت اس پر ایسے نازل ہو جائے گی کہ جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہ ملتی ہو"۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ "ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان آسانی سے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں اور اس خونریز تنازعے کو ختم کر سکتے ہیں"۔

ٹھوس ثبوت

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں  کہا ہے  کہ تہران کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ امریکی افواج نے اس ہفتے اسرائیل کی جانب سے تہران پر شروع کی گئی شدید بمباری مہم کی حمایت کی ہے۔

عراقچی نے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی غیر ملکی سفیروں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا ہے کہ "ہمارے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ امریکی فوج نے  اور خطے میں موجود امریکی اڈوں  نے صیہونی حکومت کے حملوں کی حمایت کی ہے"۔

اس سے پہلے جمعہ کو امریکی صدر نے تہران پر زور دیا  تھا کہ یا تو وہ ایک معاہدہ کرلے یا پھر  اسرائیل کے "مزید وحشیانہ" حملوں کے سامنے کے لئے تیار رہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے 2018 میں  اپنے پہلے دورِ صدارت کے دوران،  سابق صدر باراک اوباما کے  ایران کے ساتھ طے کردہ جوہری معاہدے کو،یک طرفہ شکل میں ختم کر دیا اور پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us