روس نے گزشتہ ماہ استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات میں طے پانے والے معاہدے کے تحت ایک ہزار فوجیوں کی لاشیں یوکرین کے حوالے کی تھیں۔ یہ معلومات ماسکو کے اعلیٰ مذاکرات کار کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں۔
اگرچہ ماسکو اور کیف کے درمیان استنبول میں مذاکرات کے دو ادوار کے نتیجے میں ابھی تک جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوا ہے ، لیکن ان کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قیدیوں کے تبادلے اور ہلاک ہونے والے فوجیوں کی لاشوں کی واپسی سے متعلق معاہدے ہوئے ہیں۔
روسی مذاکرات کار اور کریملن کے مشیر ولادیمیر میڈنسکی نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ استنبول میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق مزید ایک ہزار یوکرینی فوجیوں کی لاشیں آج یوکرین کے حوالے کر دی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین نے ہلاک ہونے والے 19 روسی فوجیوں کی لاشیں ان کے حوالے کر دی ہیں۔
میڈنسکی نے سفید میڈیکل سوٹ میں ملبوس لوگوں کی تصاویر بھی شیئر کیں جن میں وہ ریفریجریٹرڈ ٹرکوں کی پشت سے سفید باڈی بیگز اتار رہے ہیں۔
قیدیوں کا تبادلہ اور لاشوں کی واپسی باقاعدگی سے جاری ہے، جو تنازعے کے دوران فریقین کے مابین ہونے والے چند کامیاب سفارتی اقدامات میں سے ایک ہے۔
گزشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات میں روس نے یوکرین کو مزید علاقہ دینے اور مغربی فوجی امداد کو مکمل طور پر مسترد کرنے جیسے مطالبات کا اظہار کیا تھا۔
کیف نے ان مطالبات کو ناقابل قبول الٹی میٹم قرار دیا اور مذاکرات کے معنی پر سوال اٹھایا جب تک کہ ماسکو رعایتیں دینے کے لئے تیار نہ ہو۔