ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ، خطے میں وسیع تر تنازعے کے خطرات اور توانائی کی ترسیل میں خلل کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
برینٹ کروڈ اور امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) دونوں کی قیمتیں یک دم چار فیصد چڑھ گئیں لیکن بعد میں کچھ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
آبنائےہرمز دوبارہ خطرے میں
تیل کی قیمتوں میں یہ تیزی ایسے وقت میں دیکھنے میں آئی ہے جب امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کے جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر بمباری کی ہے۔ اس کے جواب میں تہران نے، تیل کی ایک اہم گزرگاہ اور دنیا کے تقریباً پانچویں حصّے کے لئے خام تیل کے ترسیلی نقطے کی اہمیت کی حامل، آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی دی ہے ۔
ایران کے پریس ٹی وی کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے کی بندش کی حمایت میں ایک قرارداد منظور کر لی ہے۔
اگرچہ تہران ماضی میں بھی ایسی دھمکیاں دے چکا ہے لیکن اس نے کبھی اس پر عمل نہیں کیا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مکمل بندش نہ بھی ہو تو بھی بڑھتی ہوئی کشیدگی اور شپنگ راستوں کےبارے میں محسوس کئے جانے والے خطرات، مال برداری اور بیمہ کی، لاگتوں میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں جس سے خطے سے تیل کی ترسیل محدود ہو سکتی ہے۔
اسپارٹا کموڈیٹیز کی سینئر تجزیہ نگار جون گوہ نے کہا ہےکہ "تیل کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کے خطرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں لہٰذا شپنگ کمپنیاں خطے سے دور رہنے کو ترجیح دیں گی۔"
گولڈمین ساکس نے کہا ہے کہ اگر آبنائے ہرمز جزوی طور پر بند ہو جائے اور ایک مہینے کے لیے تیل کی ترسیل آدھی رہ جائے تو برینٹ کی قیمتیں عارضی طور پر 110 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں۔ تاہم، بینک نے فی الحال کسی بڑی رکاوٹ کا امکان ظاہر نہیں کیا۔
واضح رہے کہ 13 جون کو ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد سے برینٹ کی قیمتوں میں 13 فیصد اور WTI کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔