سیاست
3 منٹ پڑھنے
یون کے خلاف عدالتی فیصلے میں تاخیری غیر ذمہ داری کے مترادف ہے، جنوبی کوریا اپوزیشن
ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما کم من سوک نے پارٹی اجلاس میں کہا، "ملک اور عوام ایک نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ ہم عدالت کے ذمہ دارانہ فیصلے کا انتظار کرتے ہیں۔ مزید تاخیر غیر معمولی اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔"
یون کے خلاف عدالتی فیصلے میں تاخیری غیر ذمہ داری کے مترادف ہے،  جنوبی کوریا اپوزیشن
Yun Jong Ho (C), minister of External Economic Relations and North Korea's chairman to the inter-governmental committee prepares to leave for Russia, at Pyongyang International Airport in Pyongyang on March 17, 2025. (Photo by KIM Won Jin / AFP)
17 مارچ 2025

جنوبی کوریا کی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے یہ کہتے ہوئے کہ ملک کو انتظار میں رکھنا "غیر ذمہ دارانہ" فعل  ہے  جو سماجی تقسیم کو مزید  طول دے رہا ہے پیر کے روز ملک کی آئینی عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ صدر یون سک یول کے مواخذے پر جلد فیصلہ کرے۔

آٹھ رکنی عدالت نے تیسرے ہفتے میں بھی غور و خوض جاری رکھا ہوا ہے، جس کے دوران سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک طرف کچھ لوگ  دسمبر میں مختصر مارشل لا کے اعلان پر یون کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں، تو  دوسری طرف  ان کے حمایتی  ان کی بحالی کے حق میں  ہیں۔

عدالت میں  25 فروری کو مقدمے کی پیشی ہونے والے  یون نے کہا تھا کہ ان کا مارشل لا کا اعلان "ریاست مخالف" عناصر کو ختم کرنے کے لیے ضروری تھا، لیکن ان کا مکمل فوجی ہنگامی حالت نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما کم من سوک نے پارٹی اجلاس میں کہا، "ملک اور عوام ایک نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ ہم عدالت کے ذمہ دارانہ فیصلے کا انتظار کرتے ہیں۔ مزید تاخیر غیر معمولی اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔"

یاد رہے کہ 2017میں، سابق صدر پارک گن ہائے کو آئینی عدالت میں ان کے مواخذے کے مقدمے میں حتمی دلائل کے 11 دن بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

جنوبی کوریا ئی  عوام نے دارالحکومت سیول میں بڑی تعداد میں مجمع لگایا اور کہا تاخیر مایوس کن ہے اور الجھن کو مزید بڑھا رہی ہے، انہوں نے  قدامت پسند رہنما کی برطرفی کا مطالبہ کیا ۔

دسمبر میں ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر کنٹرول پارلیمنٹ نے آئینی فرائض کی خلاف ورزی پر یون کے مواخذے کا فیصلہ کیا تھا۔ مواخذے کی تحریک میں کہا گیا کہ انہوں نے ایسے اقدامات کیے جو قانون کی حکمرانی کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور انہیں عہدے کے لیے نااہل قرار دیتے ہیں۔

یون پر ایک الگ مجرمانہ مقدمہ بھی چل رہا ہے، جس میں ان پر بغاوت کی قیادت کرنے کا الزام ہے، جو موت یا عمر قید کی سزا کا حامل ایک جرم ہے۔

یون کے مارشل لا کے اعلان کے اثرات نے قدامت پسندوں اور لبرلز کے درمیان اور عوام میں تقسیم کو مزید بڑھا دیا ہے، جس سے اداروں پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور حکومت کی پالیسی سازی میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

ملک کے کچھ اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو ان کے مارشل لا کے فرمان میں کردار کے لیے معطل کر دیا گیا ہے اور وہ مجرمانہ مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون کے خلاف بغاوت کے الزامات پر مقدمے کی سماعت پیر کو شروع ہو رہی ہے۔

وزیر اعظم ہان ڈک سو، جو یون کے مواخذے اور 14 دسمبر کو اقتدار سے معطل ہونے کے بعد مختصر طور پر قائم مقام صدر تھے، کا بھی مواخذہ کر دیا گیا ہے اور اب ملک کی قیادت وزیر خزانہ چوی سانگ موک کر رہے ہیں۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us