امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 3 جولائی کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ایران نے گذشتہ ماہ ،اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے جواب میں ،قطر میں ایک اہم امریکی فضائی اڈے پر، میزائل حملے کی ہمیں پیشگی اطلاع دے دی تھی۔
امریکہ کے قیام کی 250 ویں سالگرہ کی تقریبات کے سلسلے میں 'آئیووا 'میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب میں کہا ہے کہ "کیا آپ جانتے ہیں انہوں نے مجھے فون کیا اور کہا کہ وہ ہم پر حملہ کرنے پر مجبور ہیں؟ یہ ایران تھا، ان کا لہجہ بہت احترام والا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ ہماری بہت عزّت کرتے ہیں"۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایرانیوں نے کہا کہ"چونکہ ہم نے ان پر 14 بم گرائے ہیں لہٰذا وہ بھی ہم آپ پر 14 حملے کرنا چاہتے ہیں۔' میں نے کہا کہ ٹھیک ہے کریں، میں آپ کی بات سمجھ رہا ہوں۔'"
ٹرمپ نے کہا ہےکہ فون کال میں ایران نے، قطر میں امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے فارورڈ ہیڈکوارٹر 'العدید ایئر بیس' پر ، حملے کے وقت اور مقام کی بھی وضاحت کی تھی ۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ایرانیوں نے بتایا کہ وہ کہاں حملہ کریں گے۔ میں نے کہا، 'ٹھیک ہے۔' ہم نے بیس خالی کر دی۔ یہ قطر میں ایک خوبصورت فوجی اڈہ تھا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ایرانیوں نے کہا کہ'سر، ایک بجے'۔ میں نے کہا کہ 'ٹھیک ہے'۔"
ریلی کو مخاطب کر کے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ "آپ تصور کر سکتے ہیں کہ وہ کس قدر مہربان تھے؟یہ ایران تھا، کہ انہوں نے مجھے فون کر کے بتایا کہ وہ مجھے 14 بار نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا 'ٹھیک ہے آگے بڑھیں۔' اور انہوں نے 14 اعلیٰ معیار کے بہت تیز میزائل داغے اور ان میں سے ہر ایک کو گرا دیا گیا۔"
واضح رہے کہ ایرانی حملہ 23 جون کو اور 13 جون کو اسرائیل کے ایرانی جوہری اور فوجی مقامات پر فضائی حملوں سے شروع ہونے والی دو ہفتوں کی علاقائی کشیدگی کے عروج کے دنوں میں کیا گیا تھا ۔ امریکہ نے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی اور تہران نے ان حملوں کا میزائل اور ڈرون حملوں کے ساتھ جواب دیا تھا ۔
24 جون کو ایک امریکی ثالثی میں جنگ بندی ہوگئی۔