امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات سے ملک بدر کیے جانے کے خطرے سے دو چار افغان مہاجرین کی مدد کے لیے مداخلت کرنے اور ان کی حمایت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ یہ بیان ،متحدہ عرب امارات کے حکام کی طرف سے افغان مہاجرین کو طالبان کے زیرِ انتظام افغانستان واپس بھیجنے کا ارادہ رکھنے کی خبروں کے بعد سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ نے اتوار کو ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر اس صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "میں انہیں نجات دلانے کا کام فوراً شروع کروں گا۔"
Just the News کی رپورٹ کے مطابق، متحدہ عرب امارات کے حکام نے ابوظہبی میں ایک مہاجر کیمپ کا اچانک دورہ کیا جہاں انہوں نے 32 افغان مردوں، عورتوں اور بچوں کو جو وہاں پناہ کے لیے آئے تھے، مطلع کیا کہ انہیں ملک بدر کیا جائے گا۔ ان کے پاسپورٹ ضبط کر لیے گئے اور بتایا گیا کہ یہ افراد گزشتہ چار سال سے کیمپ میں رہ رہے تھے۔
طالبان نے اگست 2021 میں افغان حکومت کے خاتمے اور امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں اقتدار سنبھالا، جس سے بیس سالہ غیر ملکی قبضہ عملی طور پر ختم ہو گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے افغان انسانی حقوق کے خصوصی رپورٹ دہندہ رچرڈ بینیٹ نے اس خبر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے ملک بدر کرنے کے منصوبے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔
بینیٹ نے کہا، "جو لوگ واپس جانے پر مجبور کیے جا رہے ہیں وہ سنگین ظلم و ستم اور شدید انتقامی کاروائیوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔"