سیاست
2 منٹ پڑھنے
طالبان امریکہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت
"دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے، شہریوں سے متعلق مسائل اور افغانستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر جامع بات چیت کی گئی۔"
طالبان امریکہ کے درمیان  تعلقات کو معمول پر لانے  اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت
امیر خان متقی، بائیں جانب، طالبان حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ، امریکی خصوصی نمائندہ برائے قیدی امور، ایڈم بوہلر سے ملاقات کرتے ہوئے۔ / AP
14 ستمبر 2025

طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے افغانستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے ایک ملاقات میں تبادلہ خیال کیا، جو زیادہ تر قیدیوں کے تبادلے پر مرکوز تھی۔

طالبان کے بیان کے مطابق، ان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ٹرمپ انتظامیہ کے یرغمالیوں کے امور کے خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر اور افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی۔ طالبان نے اس ملاقات کی تصاویر بھی جاری کیں۔

بیان میں کہا گیا کہ "دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے، شہریوں سے متعلق مسائل اور افغانستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر جامع بات چیت کی گئی۔" تاہم، بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ملاقات کہاں یا کب ہوئی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی وفد نے گزشتہ ماہ کے آخر میں مشرقی افغانستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے پر تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

قیدیوں کا تبادلہ

دونوں فریقین نے اہم معاملات پر رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا، خاص طور پر ان قیدیوں کے حوالے سے جو امریکہ اور افغانستان میں زیر حراست ہیں۔

افغانستان کے نائب وزیر اعظم عبدالغنی برادر کے دفتر نے اس  ملاقات کے بعد کہا کہ "ایڈم بوہلر نے افغانستان اور امریکہ کے درمیان زیر حراست شہریوں کے مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک قیدیوں کا تبادلہ کریں گے۔"

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تبادلے کی تصدیق کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ بوہلر کابل گئے تھے تاکہ "ممکنہ اقدامات  کا جائزہ لیا جا سکے۔"

روبیو نے مشرق وسطیٰ کے دورے پر جاتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، "ہمارے خصوصی ایلچی غیر قانونی طور پر زیر حراست افراد کے حوالے سے کافی عرصے سے بات چیت کر رہے ہیں۔"

"ظاہر ہے، کسی بھی تبادلے یا معاہدے کا فیصلہ صدر کریں گے، لیکن ہم یقینی طور پر چاہتے ہیں کہ کوئی بھی امریکی یا کوئی بھی شخص وہاں غیر قانونی طور پر حراست میں نہ رہے ۔ اور وہ اسی لیے وہ وہاں گئے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ عمل کیسا ہو سکتا ہے۔"

 

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us