سیاست
2 منٹ پڑھنے
کشمیر میں شہداء کے دن کی تقریب پر چھاپا: بھارت نے کشمیر میں آواز کو دبا دیا
سیکورٹی لاک ڈاؤن عوام اور سیاسی رہنماؤں کو 1931 کے بغاوت کی یاد میں آیا کرنے سے روک رہا ہے، جبکہ مخالفین اس اقدام کو جمہوری حقوق پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔
کشمیر میں شہداء کے دن کی تقریب پر چھاپا: بھارت نے کشمیر میں آواز کو دبا دیا
Police block roads in Srinagar to prevent Kashmiris from entering the Martyrs’ Graveyard to commemorate the 1931 anti-colonial uprising. (Photo: AP) / AP
11 گھنٹے قبل

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے، کشمیری سیاسی رہنماوں اور عوام کو 1931 کی نوآبادیت مخالف تحریک کی سالانہ یاد منانے سے روکنے کے لئے، سری نگر کے ایک تاریخی قبرستان کی طرف جانے والے تمام اہم راستے بند کر دیئے ہیں ۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کے روز شہر بھر میں صبح سویرے بھاری پولیس نفری  اور نیم فوجی دستے تعینات کر دیئے گئے۔ خواجہ بازار کے داخلی راستےبھی، کہ  جہاں 1931 کی تحریک کے دوران شہید کئے گئے  22 کشمیریوں کی قبریں  ہیں، صرف سرکاری اور سکیورٹی گاڑیوں کے لیے کھلے تھے۔

معروف کشمیری شخصیات، بشمول سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، نے کہا ہے کہ انہیں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

عمر عبداللہ نے ایکس پر جاری کردہ بیان   میں کہا ہے کہ "گھروں کو باہر سے بند کر دیا گیا ہے، پولیس اور مرکزی فورسز جیلر کے طور پر تعینات ہیں، اور سری نگر کے اہم پُل بند کر دیے گئے ہیں۔"

"یہ سب کچھ لوگوں کو ایک تاریخی اہمیت کے حامل قبرستان میں جانے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ میں کبھی نہیں سمجھ سکوں گا کہ قانون اور حکومت کو کس چیز کا اتنا خوف ہے۔"

https://trt.global/world/article/f1f242893249

جمہوری حقوق پر کریک ڈاؤن اور حملہ

یہ کریک ڈاؤن 2019 میں نئی دہلی کی جانب سے جموں و کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت ختم کرنے کے بعد خطے کے سیاسی ماحول پر بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان سامنے آیا ہے۔

2020 تک، 13 جولائی کو یومِ شہدائے کشمیر کے طور پر منایا جاتا تھا اور اس دن عام تعطیل ہوتی تھی۔ یہ دن  ڈوگرہ مہاراجہ کے دور حکومت میں برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کے تحت 22 مظاہرین کی شہادت کی یادگار ہے۔

نیشنل کانفرنس پارٹی نے کہا ہے کہ اس سال  اس نے قبرستان کی زیارت  کی باضابطہ اجازت طلب کی تھی لیکن ضلعی انتظامیہ نے اسے مسترد کر دیا ہے۔

سری نگر پولیس نے ایکس سے جاری کردہ  عوامی مشورے میں   تصدیق کی ہے کہ تمام ایسی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں اور خبردار کیا ہے کہ "کسی بھی خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔"

نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق نے کہا ہے کہ "یہ صرف ایک تاریخ نہیں ہےیہ قربانی، وقار، اور انصاف کے لیے جدوجہد کی یاد دہانی ہے۔"

"ہم اپنے شہداء کو پرامن، باوقار اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ یاد کرتے رہیں گے۔"

https://trt.global/world/article/6da5953bd107

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us