ایئر انڈیا کے ایک مسافر طیارے کے دونوں انجنوں کو ایندھن کی سپلائی گزشتہ ماہ پرواز کے فوراً بعد حادثے سے چند لمحے قبل منقطع کر دی گئی تھی، جس کے نتیجے میں 260 افراد ہلاک ہو گئے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق۔
بھارت کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو نے بتایا کہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر کے فیول کنٹرول سوئچز 12 جون کو چند سیکنڈز کے وقفے سے 'رن' سے 'کٹ آف' پوزیشن پر منتقل ہو گئے، جس سے طیارے کی بلندی تیزی سے کم ہونے لگی۔
یہ طیارہ اسوقت حادثے کا شکار ہوا تھا جب یہ مغربی بھارت کے شہر احمد آباد سے لندن جا رہا تھا۔
حادثے میں طیارے میں موجود 242 افراد میں سے 241 ہلاک ہو گئے، جبکہ زمین پر موجود مزید 19 افراد بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

ایک برطانوی شہری حیرت زدہ طو رپر زندہ بچ گیا تھا۔
تحقیقات کی رپورٹ کے مطابق، کاک پٹ کی آواز کی ریکارڈنگ میں ایک پائلٹ دوسرے سے پوچھ رہا ہے کہ اس نے فیول کیوں کٹ آف کیا؟ دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔
جب سوئچز کو دوبارہ 'رن' پوزیشن پر لایا گیا اور انجن دوبارہ چلنے لگے، تو ایک پائلٹ نے 'مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے' کی ایمرجنسی کال دی۔
تاہم، اس وقت تک طیارہ تیزی سے نیچے گرنے لگا تھا۔
ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے وضاحت طلب کی لیکن جلد ہی رابطہ ختم ہو گیا اور انہوں نے ایمرجنسی
سروسز کو حادثے کی اطلاع دی۔
تحقیقات جاری ہیں
تحقیقات کی رپورٹ میں کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا گیا اور نہ ہی کوئی حتمی نتیجہ اخذ کیا گیا، لیکن اس بات کی تصدیق کی گئی کہ دونوں انجنوں کو ایندھن کی سپلائی تیزی سے منقطع ہوئی، جس کی وجہ یا وضاحت ابھی تک سامنے نہیں آئی۔
ایوی ایشن کے ماہر جریدے دی ایئر کرنٹ نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ تحقیقات کا مرکز انجن کے فیول سوئچز پر ہے۔
تاہم، یہ بھی کہا گیا کہ تحقیقات کا رخ بدل سکتا ہے اور مکمل تجزیہ میں مہینے یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
رپورٹ میں 2018 کے امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے ایک معلوماتی بلیٹن کا حوالہ دیا گیا، جس میں انجن کے فیول کنٹرول سوئچز کے لاکنگ میکانزم کے ممکنہ غیر فعال ہونے کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔
ایف اے اے نے اس مسئلے کو 'غیر محفوظ حالت' کے طور پر درجہ بند نہیں کیا تھا۔
ایئر انڈیا نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس نے تجویز کردہ چیک نہیں کیے کیونکہ یہ سفارشات 'مشورہ' تھیں اور لازمی نہیں تھیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حادثے کے وقت ایئر لائن نے تمام ایئر ورتھینس ڈائریکٹیوز اور مینوفیکچرر بلیٹن پر عمل کیا تھا۔
طیارے میں 230 مسافر سوار تھے، جن میں 169 بھارتی، 53 برطانوی، 7 پرتگالی اور ایک کینیڈین شہری شامل تھے، جبکہ عملے کے 12 ارکان بھی موجود تھے۔
زمین پر موجود درجنوں افراد بھی زخمی ہوئے۔
مقامی صحت کے حکام کی ابتدائی ہلاکتوں کی تعداد 279 بتائی گئی تھی، لیکن فرانزک کام کے بعد یہ تعداد 260 پر نظر ثانی کی گئی، کیونکہ متعدد ٹکڑوں کی باقیات ایک ہی افراد سے متعلق تھیں۔