ترکیہ اور یورپی ممالک میں لاکھوں مظاہرین نے غزہ میں محصور فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالیں، احتجاجی مارچ کئے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری قتل و غارت گری کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
ترکیہ میں ہفتے کی شام بعد نمازِ عصر ،اسرائیل کی غزّہ پر مسّلط کردہ نسل کُشی جنگ اور جبری بھوک کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے، فلسطین کے حامی ہزاروں مظاہرین استنبول کے بایزید چوک میں جمع ہوئے ۔
سول سوسائٹیوں اور کثیر تعداد میں عوامی شرکت سے منعقدہ اس احتجاجی مظاہرے نے تاریخی آیا صوفیہ مسجد کی جانب مارچ کیا۔
برطانیہ
برطانیہ میں بھی ہفتہ کے روز لندن کی سڑکوں پر مظاہرین نے فلسطین کے حق میں اور حملوں کے خلاف احتجاج کیا اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ مظاہرہ فلسطین کے لیے 30ویں قومی مارچ کا حصہ تھا۔
ہزاروں افراد نے"غزہ کو بھوکا مارنا بند کرو" کے نعرے کے ساتھ رسل اسکوائر سے وزارتِ اعظمیٰ دفتر تک مارچ کیا۔
ملک بھر میں فلسطین حامی جلوسوں کے منتظمین میں سے ایک نے فلسطین کے ساتھ یکجہتی مہم (PSC)سے قبل ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو بھوکا مار رہا ہے۔ ہماری حکومت کو اسرائیل کی نسل کشی جنگ بند کروانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں" ۔
مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے ، انہوں نے فلسطین کے حق میں نعرے لگائے اور برطانوی حکومت کو اسرائیل کی نسل کشی جنگ میں "شریک ہونے" کاقصوروار ٹھہرایا ۔
سویڈن اور ہالینڈ
سویڈن اور ہالینڈمیں بھی مظاہرے کئے گئے۔ اسٹاک ہوم میں سینکڑوں افراد نے اسرائیل کے غزّہ پر "قبضہ منصوبے" کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین اوڈن پلان کے علاقے میں جمع ہوئے۔ انہوں نے ،اسرائیلی حملوں اور اسرائیل کے ساتھ امریکی حمایت کی مذمت پر مبنی نعروں والے مختلف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین وزارت خارجہ کی جانب مارچ کرنے کے بعد منتشر ہو گئے۔
نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں بھی مظاہرین نے اسرائیل کے منصوبے اور مغربی ممالک کی حمایت کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے غزہ میں فوری اور بلا روک ٹوک امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
اسپین اور سوئٹزرلینڈ میں بھی فلسطین کے حق میں کئی جلوس نکالے گئے۔ میڈرڈ میں مظاہرین نے اسرائیلی حملوں اور غزہ میں بھوک کے خلاف احتجاج کیا۔
اسپین اور سوٹزر لینڈ
اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ کے مظاہرین نے بھی فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے "نسل کشی بند کرو" کے نعرے لگائے۔ کچھ مظاہرین نے غزہ میں بھوک کے خلاف احتجاج کے لیے برتن اور چمچ بجائے۔
جنیوا کے جارڈین انگلے میں ہزاروں افراد اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ میں بھوک اور اس سے ہونے والی اموات کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔
مظاہرین نے دھرنا دیا اور اسرائیلی حملوں کے خلاف انگریزی، فرانسیسی اور عربی زبان میں نعرے لگائے۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے غزہ میں بھوک کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے برتن اور چمچ بجائے۔
مظاہرین نے اسرائیل کے ساتھ بین الاقوامی حمایت بند کئے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل، اکتوبر 2023 سے تا حال ،غزہ پر مسّلط کردہ نسل کشی جنگ میں، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، 61,300 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق، تقریباً 11,000 فلسطینیوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے، اور یہ تقریباً 200,000 تک ہو سکتی ہے۔
اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے غزہ کے محصور علاقے کو تقریباً مکمل طور پر تباہ کر دیا اور اس کی پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔
گذشتہ ماہِ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے، غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں، وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ ِگرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو غزہ پر مسّلط کردہ جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی مقدمے کا بھی سامنا ہے۔